Ali said: We attended a funeral at Baql’ al-Gharqad which was also attended by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came and sat down. He had a stick (in his hand) by which he began to scratch up the ground. He then raised his head and said: The place which every one of you and every soul of you will occupy in Hell or in Paradise has been recorded, and destined wicked or blesses. A man from among the people asked: Prophet of Allah! Should we not then trust simply in what has been recorded for us and abandon (doing good) deeds? Those who are among the number of the blessed will be inclined to blessing, and those of us who are among the number of the wicked will be inclined to wickedness. He replied: Go on doing good actions, for everyone is helped to do that for which he was created. Those who are among the number of wicked will be helped to do wicked deeds. The Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then recited: “So he who gives (in charity) and fears (Allah), and in all sincerity testifies to the best, we will indeed make smooth for him the path to bliss. But he who is a greedy miser and thinks himself self-sufficient, and gives the lie to the best, We will indeed make smooth for him the path of misery. ”
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَبِيبٍ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِالْمِخْصَرَةِ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ النَّارِ أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ، إِلَّا قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ لَيَكُونَنَّ إِلَى السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشِّقْوَةِ لَيَكُونَنَّ إِلَى الشِّقْوَةِ، قَالَ: اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلسَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشِّقْوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلشِّقْوَةِ، ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى 5 وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى 6 فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى 7 وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى 8 وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى 9 فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى 10 سورة الليل آية 5-10 .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ کے قبرستان بقیع غرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے، آپ آئے اور بیٹھ گئے، آپ کے پاس ایک چھڑی تھی، چھڑی سے زمین کریدنے لگے، پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ہر ایک متنفس کا ٹھکانہ جنت یا دوزخ میں لکھ دیا ہے، اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گا یا بدبخت لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے نبی! پھر ہم کیوں نہ اپنے لکھے پر اعتماد کر کے بیٹھ رہیں اور عمل ترک کر دیں کیونکہ جو نیک بختوں میں سے ہو گا وہ لازماً نیک بختی کی طرف جائے گا اور جو بدبختوں میں سے ہو گا وہ ضرور بدبختی کی طرف جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرو، ہر ایک کے لیے اس کا عمل آسان ہے، اہل سعادت کے لیے سعادت کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں اور بدبختوں کے لیے بدبختی کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنایا: جو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اللہ سے ڈرے، اور کلمہ توحید کی تصدیق کرے تو ہم اس کے لیے آسانی اور خوشی کی راہ آسان کر دیں گے، اور جو شخص بخل کرے، دنیوی شہوات میں پڑ کر جنت کی نعمتوں سے بے پروائی برتے اور کلمہ توحید کو جھٹلائے تو ہم اس کے لیے سختی اور بدبختی کی راہ آسان کر دیں گے ۱؎۔