Abbas or Ayyash bin Sahl as-Saeedi said that he was present in a meeting which was attended by his father who was one of the companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, Abu Hurairah, Abu Humaid al-Saeedi and Abu Usaid. He narrated the same tradition with a slight addition or deletion. He said: He then raised his head after bowing and uttered: ”Allah listens to him who praises Him, to Thee, our Lord, be the praise, ” and raised his hands. He then uttered: “Allah is most great”; then he prostrated himself and rested on his palms, knees, and the end of his toes while prostrating: then he uttered the Takbir (Allah is most great), and sat down on his hips and raised his other foot; then he uttered the takbir and prostrated himself; then he uttered takbir and stood up, but did not sit on his hips. He (the narrator) then narrated the rest of the tradition. He further said: Then he sat down at the end of two rak’ahs; when he was about to stand after two rak’ahs, he uttered the takbir; then he offered the last two rak’ahs of the prayer. The narrator did not mention about his sitting on the hips spreading out his feet.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَحَدِ بَنِي مَالِكٍ، عَنْ عَبَّاسٍ، أَوْ عَيَّاشِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَبُوهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْمَجْلِسِ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَأَبُو أُسَيْدٍ، بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ أَوْ يَنْقُصُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ يَعْنِي مِنَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فَسَجَدَ فَانْتَصَبَ عَلَى كَفَّيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، ثُمَّ كَبَّرَ فَجَلَسَ فَتَوَرَّكَ وَنَصَبَ قَدَمَهُ الْأُخْرَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَقَامَ وَلَمْ يَتَوَرَّكْ، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَنْهَضَ لِلْقِيَامِ قَامَ بِتَكْبِيرَةٍ، ثُمَّ رَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ، وَلَمْ يَذْكُرِ التَّوَرُّكَ فِي التَّشَهُّدِ.
عباس بن سہل ساعدی یا عیاش بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ وہ ایک مجلس میں تھے، جس میں ان کے والد بھی تھے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے، مجلس میں ابوہریرہ، ابو حمید ساعدی، اور ابواسید رضی اللہ عنہم بھی تھے، پھر انہوں نے یہی حدیث کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ روایت کی، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد» کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر «الله اكبر» کہا اور سجدے میں گئے اور سجدے کی حالت میں اپنی دونوں ہتھیلیوں، گھٹنوں اور اپنے دونوں قدموں کے اگلے حصہ پر جمے رہے، پھر «الله اكبر» کہہ کر بیٹھے تو تورک کیا ( یعنی سرین پر بیٹھے ) اور اپنے دوسرے قدم کو کھڑا رکھا، پھر «الله اكبر» کہا اور سجدہ کیا، پھر «الله اكبر» کہا اور ( سجدہ سے اٹھ کر ) کھڑے ہو گئے، اور سرین پر نہیں بیٹھے ۔ پھر راوی عباس رضی اللہ عنہ نے ( آخر تک ) حدیث بیان کی اور کہا: پھر آپ دونوں رکعتوں کے بعد بیٹھے، یہاں تک کہ جب ( تیسری رکعت کے لیے ) اٹھنے کا قصد کیا تو «الله اكبر» کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے، پھر بعد والی دونوں رکعتیں ادا کیں۔ اور راوی ( عیسیٰ بن عبداللہ ) نے تشہد میں تورک کا ذکر نہیں کیا ہے۔