Anas bin Malik said: A man came panting to join the row of worshippers, and said: Allah is most great; praise be to Allah, much praise, good and blessed. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم finished his prayer, he asked: Which of you is the one who spoke the words? He said nothing wrong. Then the man said: I (said), Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم; I came and had difficulty in breathing, so I said them. He said: I saw twelve angels racing against one another to be the one to take them to Allah. The narrator Humaid added: When any of you comes for praying, he should walk as usual (i. e. he should not hasten and run quickly); then he should pray as much as he finds it (along with the imam), and should offer the part of the prayer himself (when the prayer is finished) which the Imam had offered before him.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَثَابِتٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِيَ النَّفَسُ فَقُلْتُهَا، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا ، وَزَادَ حُمَيْدٌ فِيهِ: وَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ فَلْيَمْشِ نَحْوَ مَا كَانَ يَمْشِي فَلْيُصَلِّ مَا أَدْرَكَهُ وَلْيَقْضِ مَا سَبَقَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نماز کے لیے آیا، اس کی سانس پھول رہی تھی، تو اس نے یہ دعا پڑھی: «الله أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اسی کو سزاوار ہیں، اور ہم خوب خوب اس کی پاکیزہ و بابرکت تعریفیں بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی ، تب اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ( کہا ہے ) ، جب میں جماعت میں حاضر ہوا تو میرے سانس پھول گئے تھے، اس حالت میں میں نے یہ کلمات کہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے سبھی جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کو کون پہلے اٹھا لے جائے ۔ حمید نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: جب تم میں سے کوئی آئے تو ( اطمینان و سکون سے ) اس طرح چل کر آئے جیسے وہ عام چال چلتا ہے پھر جتنی رکعتیں ملیں انہیں پڑھ لے اور جو چھوٹ جائیں انہیں پورا کر لے ۔