Abu Hurairah said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم led us in prayer, that was, we think, the dawn prayer, He further narrated this tradition up to the words “what is the matter with me that I have been contended with in (the recitation of ) the Quran. ” Abu Dawud said: Musaddad in his tradition said that Mamar said: The people ceased to recit (the Quran) at the prayer in which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم recited aloud. Ibn al-Sarh said in his version that Mamar reported from al-Zuhrl on the authority of Ab Hurairah. Then the people ceased (to recite behind the imam). Another version says: Sufyan said: Al-Zuhrl spoke a word that I could not hear. Then Mamar said; He said: Then people ceased (to recite the Quran) Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Abd al-Raman bin Ishaq on the authority of al-Zuhrl. This version ends at the words: “What is the matter with me that I am contended with in (the recitation of ) the Quran. Al-Awza’ I also narrated it on the authority of al-Zuhri. This version has: Al-Zuhrl said: The Muslims took lesson from that and thenceforth they did not recite (the Quran) at the prayer in which he (the Prophet) recited a loud. Abu Dawud said: I heard Muhammad bin Yaya bin Faris say: The words “ the people ceased to recite (the Quran)” is a statement of al-zuhri.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، وَابْنِ السَّرْحِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيِّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ بِمَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ. قَالَ أَبُو دَاوُدُ: قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَانْتَهَى النَّاسُ، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ مِنْ بَيْنِهِمْ: قَالَ سُفْيَانُ: وَتَكَلَّمَ الزُّهْرِيُّ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ مَعْمَرٌ: إِنَّهُ قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَانْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى قَوْلِهِ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ فِيهِ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَكُونُوا يَقْرَءُونَ مَعَهُ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ قَوْلُهُ: فَانْتَهَى النَّاسُ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا گمان ہے کہ وہ نماز فجر تھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث «ما لي أنازع القرآن» تک بیان کی۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ معمر نے کہا: تو لوگ اس نماز میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرآت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «فانتهى الناس» یعنی لوگ ( قرآت سے ) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی بات کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی «فانتهى الناس» کا کلمہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ما لي أنازع القرآن» پر ختم ہے اور اسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے، آپ کے ساتھ قرآت نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس کو کہتے ہو ے سنا ہے کہ «فانتهى الناس» زہری کا کلام ہے ۱؎۔