It was narrated that 'Aishah, the wife of the Prophet, said:
When the Messenger of Allah was commanded to give his wives the choice, he started with me and said: 'I am going to say something to you and you do not have to rush (to make a decision) until you consult your parents.' She said: He knew that my parents would never tell me to leave him. She said: Then he recited this Verse: 'O Prophet! Say to your wives: If you desire the life of this world, and its glitter, then come! I will make a provision for you and set you free in a handsome manner.' I said: 'Do I need to consult my parents concerning this? I desire Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, and the home of the Hereafter.' 'Aishah said: Then the wives of the Prophet all did the same as I did, and that was not counted as a divorce, when the Messenger of Allah gave them the choice and they chose him.
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، وَمُوسَى بْنُ عُلَيٍّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، فَقَالَ: إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي، حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا إِلَى قَوْلِهِ: جَمِيلا سورة الأحزاب آية 28، فَقُلْتُ: أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ ؟ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَسُولَهُ، وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ حِينَ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاخْتَرْنَهُ طَلَاقًا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُنَّ اخْتَرْنَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( اختیار دہی ) کی ابتداء مجھ سے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں تو ماں باپ سے مشورہ کیے بغیر فیصلہ لینے میں جلدی نہ کرنا“ ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخوبی سمجھتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ سے جدا ہونے کا کبھی مشورہ نہ دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا» ”اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں“۔ ( الاحزاب: ۲۸ ) تک پڑھی ( یہ آیت سن کر ) میں نے کہا: میں اس بات کے لیے اپنے ماں باپ سے صلاح و مشورہ لوں؟ ( مجھے کسی سے مشورہ نہیں لینا ہے ) میں اللہ عزوجل، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں ( یہی میرا فیصلہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیویوں نے بھی ویسا ہی کیا ( اور کہا ) جیسا میں نے کیا ( اور کہا ) تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان سے کہنے اور ان کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب کر لینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی ۴؎۔