It was narrated that Qais bin Wahban said:
I asked Ibn 'Abbas: 'I have a small jar in which I make Nabidh and when it has bubbled and settled down again, I drink it.' He said: 'For how long you have been drinking that?' He said: 'For twenty years' - or he said: 'for forty years.' He said: 'For a long time you have been quenching your thirst with something forbidden.'
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْنانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ، قَالَ: مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ ؟ ، قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً، أَوْ قَالَ: مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنَ الْخَبَثِ وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ . حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ «ومما اعتلوا به حديث عبد الملك بن نافع عن عبداللہ بن عمر» تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔