It was narrated from Hisham bin Ishaq bin ‘Abdullah bin Kinanah that his father said:
“One of the chiefs* sent me to Ibn ‘Abbas to ask him about the prayer for rain. Ibn ‘Abbas said: ‘What kept him from asking me?’ He said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) went out humbly, walking with a humble and moderate gait, imploring, and he performed two Rak’ah as he used to pray for ‘Eid, but he did not give a sermon like this sermon of yours.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي؟، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا، مُتَبَذِّلًا، مُتَخَشِّعًا، مُتَرَسِّلًا، مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ، وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ .
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ امراء میں سے کسی امیر نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس نماز استسقاء کے متعلق پوچھنے کے لیے بھیجا، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر نے مجھ سے خود کیوں نہیں پوچھ لیا؟ پھر بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی کے ساتھ سادہ لباس میں، خشوع خضوع کے ساتھ، آہستہ رفتار سے، گڑگڑاتے ہوئے ( عید گاہ کی طرف ) روانہ ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح دو رکعت نماز پڑھائی، اور اس طرح خطبہ نہیں دیا جیسے تم دیتے ہو ۱؎۔