It was narrated from `Aqil bin Abu Talib:
that he married a woman from Banu Jusham, and they said: “May you live in harmony and have many sons.” He said: “Do not say that, rather say what the Messenger of Allah said: 'Allahumma barik lahum wa barik `alaihim (O Allah, bless them and bestow blessings upon them).' ”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمَ، فَقَالُوا: بِالرَّفَاءِ وَالْبَنِينَ، فَقَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ، وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ .
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے قبیلہ بنی جشم کی ایک عورت سے شادی کی، تو لوگوں نے ( جاہلیت کے دستور کے مطابق ) یوں کہا:«بالرفاء والبنين» میاں بیوی میں اتفاق رہے اور لڑکے پیدا ہوں تو آپ نے کہا: اس طرح مت کہو، بلکہ وہ کہو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«اللهم بارك لهم وبارك عليهم» اے اللہ! ان کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھ ۔