It was narrated that ‘Aishah said:
“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) for Hajj in three ways. Some of us began the Talbiyah for Hajj and ‘Umrah together, some of us began the Talbiyah for Hajj on its own, and some of us began the Talbiyah for ‘Umrah on its own. Those who began the Talbiyah for Hajj and ‘Umrah together did not exit Ihram at all until they had completed the rites of Hajj. Those who began the Talbiyah for Hajj on its own did not exit ihram at all until they had completed the rites of Hajj. And those who began the Talbiyah for ‘Umrah on its own circumambulated the House and ran between Safa and Marwah, then whatever had been forbidden to them became permissible until the time for Hajj came.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَجِّ عَلَى أَنْوَاعٍ ثَلَاثَةٍ: فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ مَعًا، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مُفْرَدَةٍ، فَمَنْ كَانَ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ مَعًا لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ مِمَّا حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ مَنَاسِكَ الْحَجِّ، وَمَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ مِمَّا حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ مَنَاسِكَ الْحَجِّ، وَمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مُفْرَدَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَلَّ مَا حَرُمَ منْهُ حَتَّى يَسْتَقْبِلَ حَجًّا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے تین صورتوں میں نکلے، ہم میں تین قسم کے لوگ تھے، کچھ لوگوں نے آپ کے ساتھ حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پکارا، اور کچھ لوگوں نے حج افراد کا، اور کچھ لوگوں نے صرف عمرہ کا، جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ ایک ساتھ پکارا تھا ( یعنی قران کیا تھا ) وہ حج کے سارے مناسک پورے کر لینے کے بعد حلال ہوئے، اور جس نے حج افراد کا تلبیہ پکارا تھا اس کا بھی یہی حال رہا، وہ بھی اس وقت تک حلال نہیں ہوا جب تک حج کے سارے مناسک پورے نہ کر لیے، اور جس نے صرف عمرہ کا تلبیہ پکارا تھا وہ خانہ کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر کے حلال ہو گیا، یہاں تک کہ ( یوم الترویہ کو ) نئے سرے سے حج کا احرام باندھا۔