ریلوے خسارہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 'جیسے ریلوے چلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوے کی ضرورت نہیں ہے، میرے خیال سے آپ ریلوے کو بند ہی کردیں۔ آپ کا سارا کچا چٹھا تو ہمارے سامنے ہے، وزیر صاحب بتائیں کیا پیش رفت ہے؟ ریلوے جلنے کے واقعہ کے بعد تو آپ کو استعفی دے دینا چاہیے تھا، بتا دیں 70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے؟ 70 لوگ جل گئے بتائیں کیا کاروائی ہوئی؟'
شیخ رشید نے اس کے جواب میں کہا کہ '19 لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے'۔ جسٹس گلزار احمد نے ایک اور سوال کیا کہ 'بڑوں کو نکالنے کے بجائے گیٹ کیپر اور ڈرائیورز کو کیوں نکالا'؟ وزیرِ ریلوے نے جواب دیا کہ 'بڑوں کے خلاف بھی کاروائی ہوگی' جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'سب سے بڑے تو آپ خود ہیں'۔
سپریم کورٹ نے وزیرِ ریلوے شیخ رشید سے دو ہفتوں میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے جامع پلان طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اگر شیخ رشید نے عدالت کو دیئے گئے اپنے پلان پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔
تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے ایم ایل ون کی منظوری نہ ہونے پر وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی آ ئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا ہے۔