کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس کی جانب سے کئے گئے مبینہ پولیس مقابلے کا معاملہ تاحال حل نہ ہوسکا، رہا کی گئی خواتین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں واقع کی چند گِرہیں کھول دیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈیفنس فیز 4 میں چند روز قبل پیش آنے والے پولیس مقابلے کی تفصیل بنگلے میں موجود خواتین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتا دی، خواتین نے بتایا کہ واقعہ جمعے کی رات ساڑھے چار بجے پیش آیا، 10 سے 15 پولیس بنگلے میں داخل ہوئے اُن اہلکاروں نے ڈرائیور عباس سے گاڑی کی چابی چھینی اور ڈرائیور کو گاڑی میں بیٹھا دیا، جبکہ دوسری گاڑی میں خواتین کو بیٹھایا گیا، پولیس اہلکاروں نے خواتین سے اُن کے موبائل فون بھی لے لیئے، خواتین نے بتایا کہ اِس کے 15 منٹ بعد فائرنگ شروع ہوگئی۔
دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ 'ہمیں 15 گھنٹوں تک تھانے میں رکھنے کے بعد ایک بند کمرے میں رکھا گیا، ہم سے ڈرائیور عباس سے متعلق پوچھ گچھ بھی کی گئی، خواتین نے واضح طور پر انکشاف کیا کہ اُس رات کوئی ڈکیتی نہیں ہوئی اور انکا ڈرائیور بے قصور تھا وہ بے گناہ مارا گیا۔
خواتین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں یہ بھی انکشاف کیا کہ پولیس اُس رات گلی کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی اپنے ہمراہ لے گئی تھی، جبکہ تفتیشی حکام نے بیان دیا کہ ڈرائیور عباس کا ملزمان سے رابطہ تھا۔
واضح رہے کہ 27 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس نے کارروائی کر کے 5 ملزمان کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا تھا، پولیس کے مطابق ملزمان سے اسلحہ اور ایک ڈبل کیبن گاڑی بھی برآمد ہوئی تھی۔ تاہم بنگلے کے مالکان نے اِسے جعلی مقابلہ قرار دیا تھا اور یہ بھی واضح کیا تھا کہ ان کا ڈرائیور بے گناہ مارا گیا البتہ بنگلے میں موجود دیگر ملزمان کو وہ نہیں جانتے۔