اسکول پوری قوم کے لئے قابل محترم ہوتے ہیں کیونکہ یہاں سے ہم تعلیم حاصل کرتے ہیں اور قوم کے مستقبل کے معمار تیار ہوتے ہیں۔ جس میں سب سے بڑا کردار اساتذہ کا ہوتا ہے کیونکہ اساتذہ ہی وہ مایہ ناز شخصیات ہیں جو اپنی محنت اور لگن سے بچوں میں علم بانٹتے ہیں۔
اساتذہ اگر تلخ رویہ بھی اپنائیں تو ان کو بُرا نہ سمجھیں بلکہ یہ بھی شاید طالب علموں کی بھلائی کے لئے ہی سوچتے ہیں۔ لیکن اسکولوں میں ہونے والی ایک تلخ حقیقت ایسی بھی ہے جس کو جان کر آپ کو بھی دُکھ اور افسوس ضرور ہوگا۔ آج کل لوگوں کو لگتا ہے کہ اساتذہ پڑھا رہے ہیں تو کسی پر کوئی احسان تو نہیں کر رہے تنخواہ لیتے ہیں اپنا کام کر رے ہیں۔
مگر درحقیقت نجی اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ سب سے زیادہ محنتی ہوتے ہیں جو بچوں کی ہر چیز پر نظر رکھتے ہیں، ان کی لکھائی سے آرٹ ورک تک، کردار سے لب و لہجے ہر ایک چیز کو نظر میں رکھتے ہیں مگر ان کی تنخواہ کام کے برابر بلل بھی نہیں ہے۔
رہی سہی کثر اس سال کورونا وائرس نے پوری کر دی۔۔ حکومت نے اسکولوں میں تدریس کے عمل کو جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کا حکم دیا تو اسکول انتظامیہ نے یہ سارا بوجھ بھی اساتذہ پر ڈال دیا، انٹرنیٹ کا خرچہ بھی خود اٹھائیں، وقت پر کلاسز لیں ۔ انتظامیہ بچوں کے والدین سے بھی ہر ماہ مکمل فیس وصول کر رہے ہیں لیکن اس سب میں اگر کسی کو کام کے عوض مکمل تنخواہ نہیں مل رہی تو وہ ہے نجی اسکول کے اساتذہ ۔۔
اساتذہ پر انتظامیہ نے مالی مشکلات کا بوجھ بھی ڈال دیا جس سے اساتذہ دن رات ذہنی ٹینشن اور ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔ اگر مذید کچھ وقت ایسا ہی چلتا رہا تو خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بچوں کی پڑھائی کا ۸۰ فیصد حصہ بُری طرح متاثر ہو سکتا ہے
۔
اگر آپ کو بھی لگتا ہے کہ اساتذہ کے ساتھ مالی ظلم کیا جا رہا ہے تو ہمیں اپنی رائے سے ہماری ویب کے فیس بُک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور آگاہ کریں۔