کوئی قریبی ہو یا راہ گیر اگر انتقال فر ما جائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرنا ثواب کا کام بھی ہے اور انسانیت کا تقاضہ بھی ہے۔ ہر انسان نیک کام کرنے کے لئے یقیناً اپنی طرف سے پوری کوشش کرتا ہے لیکن پھر ایسے بھی بہت لوگ ہیں جو دوسروں کو تنگ کرنا نہیں چھوڑتے۔
آج کل ایک ایسا گروپ متحرک ہو گیا ہے جو جنازوں میں لوگوں کی جیبیں کاٹ رہا ہے وہ بھی اس وقت جب کہ جنازے کو کندھا دیا جا رہا ہو، یہ لوگ بلکل ان کے پیچھے جا کر کھڑے ہوتے ہیں جیسے کوئی قریبی ہوں مگر دراصل یہ چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ اور صرف یہی نہیں، جنازے کی گاڑی میں بھی یہ اپنی مہارت سے لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر رقم یا موبائل نکال ہی لیتے ہیں۔
کراچی میں گذشتہ ماہ اب تک 6 ایسے جنازوں میں یہ بات سُنی جا چکی ہے کہ جیب کٹ گئی موبائل چوری ہو گیا، لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ کہیں رکھ کر بھول گئے ہیں مگر جنازوں میں چوری کا بھی کام کیا جا رہا ہے۔
اس لئے آپ بھی بڑے نقصانات سے بچنا چاہتے ہیں تو ان طریقوں کو آزمائیں:
۰ جنازے میں جانے سے قبل جیب میں ۵۰ روپے سے زیادہ نہ رکھیں۔
۰ موبائل جیب میں کھیں مگر پلاسٹک کے شاپر میں باندھ لیں اور آگے کی طرف جیب میں رکھیں، پیچھے نہ رکھیں۔
۰ شرٹ کے اوپر جیکٹ پہن لیں تا کہ چوری کا خدشہ کم ہو سکے۔
۰ کوئی غیر متعلقہ شخص موبائل مانگے تو یہ کہہ کر ٹال دیں کہ بیلنس نہیں ہے تا کہ آپ کا موبائل محفوظ رہ سکے۔