لڑکا اور لڑکی دونوں کے لئے شادی کا رشتہ بہت اہم اور خاص ہے۔ جب تک شادی نہیں ہوتی تو دوسروں کے تجربات کو دیکھتے ہوئے انسان ایک ذہنی قیاس کرلیتا ہے کہ اگر میرا شوہر ایسا ہوا تو میں یہ کروں گی یا میری بیوی اگر ایسی ہوئی تو میں اس کو یہ سکھاؤں گا اور ایسے رکھوں گا۔ لیکن بدلتے وقت اور مزاج کے سامنے انسان کی سوچ ماند پڑنے لگتی ہے۔
ہمارے گھر والے بھی پریشان رہتے ہیں کہ جب تک بچوں کا رشتہ نہ ہو جائے اور خصوصاً لڑکیوں کو منفرد ٹپس دن بہ دن سننے کو ملتی رہتی ہیں، مگر جب رشتہ ہو جاتا ہے تو کچھ مائیں پھر بھی بیٹیوں اور اپنے بیٹوں کی بھی تربیت بھی کرتی ہیں کہ کس طرح کا مزاج اور سوچ زندگی کو کامیاب بنائے گی۔ وہیں لڑکا اور لڑکی بھی شادی سے قبل اور شادی کے بعد کئی عادات میں تبدیلیاں لے آتے ہیں۔ جس سے کہیں مثبت اور کہیں منفی ماحول بھی پیدا ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں زیادہ تر خواتین کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ پارسا بنا کر رکھیں بیٹیوں کو تاکہ اچھی جگہ رشتے ہو جائیں اور پھر رشتہ ہونے کے بعد یہ سوچ کچھ بدلی ہوئی سی نظر آتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شادی سے پہلے جو ہنرمند اور تہزیب والی سوچ کی حامل لڑکی تھی وہی شوہر کو ماں باپ سے دور کر دیتی ہے اور پھر ایسا ہی دوسری طرف بھی ہوتا ہے کہ ذمہ دار اور سمجھدار بیٹا والدین کی ہر بات کو تسلیم کرتے ہوئے بیوی کے حقوق میں کمی کر دیتا ہے۔
رشتہ ہونے سے قبل اور بعد میں کس طرح سے لوگوں کے مزاج اور افکار میں تبدیلی آتی ہے، یہ تو سب کے تجربات اپنے الگ الگ ہی ہیں۔ مگر ایک ایسی ہی مثال ہم آپ کو اداکارہ ایشا نور اور ان کے شوہر وقاص کے متعلق بتا رہے ہیں جن دونوں میں شادی سے پہلے اور بعد میں بڑا فرق آیا، لیکن خوش قسمتی سے یہ فرق مثبت ثابت ہوا۔
ندا یاسر کے مارنگ پروگرام میں انٹرویو کے دوران ندا نے دونوں میاں بیوی سے سوال کیا کہ وقاص کو کیسے ایشا پسند آئی، جس پر انہوں نے کہا ہم ایک شادی پر ملے تھے، مجھے اس کا صاف دل اور سادگی بہت اچھی لگی۔ مذکورہ شو میں ندا نے دونوں سے کچھ ایسے سوالات کئے جن میں دونوں کی ایک اچھائی او ایک برائی پوچھی گئی ساتھ ہی شادی سے پہلے اور بعد میں ہونے والی مزاج کی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی پوچھا گیا۔ جس میں ایشا کا کہنا تھا کہ یہ شادی سے پہلے بہت زیادہ حفاظت کرنے والے، احساس کرنے والے تھے، مگر شادی کے بعد کچھ بدل گئے، جبکہ ان کے شوہر نے کہا کہ شادی سے پہلے یہ کم بولتی تھی، دھیمے لہجے میں بات کرتی تھی، بہت شوخ بھی تھی، مگر شادی کے بعد ایک سمجھدار اور تیز خاتون بن گئی، پہلےا س کو کھانا بنانا نہیں آتا تھا، لیکن اب یہ تھوڑا بہت کام کرلیتی ہے۔ ایشا نے کہا کہ یہ شاید سے پہلے بہت سمجھدار اور سلجھے ہوئے لگتے تھے، مگر ان کی بھی کئیا یسی عادات ہیں جو مجھے ناگوار گزرتی ہیں کہ یہ چییزں بہت پھیلاتے ہیں، یہ نہا کر آنے کے بعد گیلا تولیہ بستر پر ڈالتے ہیں، واش روم صاف نہیں کرتے، اس لئے میں نے تو اپنا باتھ روم پہلے ہی الگ کرلیا تھا تاکہ لڑائی ہی نہ ہو۔
شادی سے پہلے الگ اور بعد میں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں، اس لئے ایک دوسرے کو دیکھ انسان بدلنے لگتے ہیں، جہاں ایک غصہ کرے وہاں دوسرا خاموش ہو جائے تو یہ کامیاب شادی شدہ زندگی کا راز ہے۔