بھائی بہن کے رشتے کا دنیا میں نعم البدل نہیں ہے، ان کی پیار محبت اور نٹ کھٹ انداز سے ہی رشتے میں جان پڑتی ہے۔ لیکن آج کل سوشل میڈیا پر ایک ڈرامے کا ویڈیو کلپ بہت وائرل ہو رہا ہے جس پر ہر جگہ تنقید کی جا رہی ہے کہ کیسے رضاعی بھائی کی شادی کروائی جاسکتی ہے، عوام میں بھی غصے کی شدید لہر ہے کیونکہ یہ ہماری روایت کے مطابق نہیں ہے۔
ہم ٹی وی کے ڈرامے '' جدا ہوئے کچھ اس طرح'' کی پچھلے ہفتے آنے والی قسط میں دکھایا گیا ہے کہ اسد اور ماہا جوکہ ایک دورسے کے رضاعی یعنی دودھ شریک بھائی بہن ہیں، ان کی شادی کردی گئی ہے کیونکہ ان کے گھر والوں کو اس کا علم نہیں ہے اور شادی کے بعد ماہا کے ہاں اولاد بھی ہونے والی ہے، جس پر تائی جان ماہا کے والد کو بتا رہی ہیں کہ یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہیں اس مسئلے پر مولوی صاحب سے بھی ڈرامے میں رابطہ کیا جاتا ہے البتہ اس ڈرامے پر میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ کیسے بھائی بہن کی شادی ہوگئی؟
عوام کا مؤقف ہے کہ:
''
کیا میڈیا اندھا ہوگیا تھا یہ ڈرامہ نشر کرتے وقت، کیا پیمرا نے اپنا کام کرنا چھوڑ دیا؟ کسی نے کہا کہ خلیل الرحمٰن قمر جیسا آدمی ہر جگہ آگ پر تیل ڈالنے کا کام کرتا ہے اس نے پھر ایسا ڈرامہ لکھ ڈالا جو سوالیہ نشان ہے؟ نہ مذہب میں اس کی اجازت اور نہ ہی روایات اس کی حامی، آخر یہی دکھانے کے لئے رہ گیا تھا
''
اس پر یوٹیوبر علی گُل پیر نے بھی پیروڈی کرڈالی جس کی ویڈیو انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی جو خواب وائرل ہو رہی ہے، ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر ہالی ووڈ کے میٹ گالا میں اداکاروں کی تصویر کے ساتھ بھی یہ سین وائرل کیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ان کے لباس کو دیکھ کر لگ رہا ہے جیسے رضاعی پہن لی ہو۔
آپ کا اس معاملے پر کیا کہنا ہے؟ ہمیں ہماری ویب کے فیس بک پیج پر کمنٹ سیکشن میں لازمی بتائیے گا۔