امریکہ افغانستان سے نکلنے کے باوجود وہاں کے ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانے کی اپنی روش چھوڑتا نظر نہیں آرہا۔ حال ہی میں امریکی خبر رساں ادارے “اے پی“ نے اسلامی قوانین کی تشریح نافذ کرنے والے طالبان رہنما ملا نور الدین ترابی سے اسلامی سخت سزاؤں کے بارے میں سوال اور تنقید کی تو طالبان رہنما نے بھی ان کو سخت جواب دے دیا۔
سرعام سزا کا فیصلہ کابینہ کرے گی
ملا نور الدین نے کہا کہ لوگوں نے ہماری سزاؤں پر پہلے بھی تنقید کی جب کہ ہم نے کسی کہ ملک کے ذاتی معاملات میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی کبھی تنقید کی۔ دنیا ہمیں نہ بتائے کہ ہمیں کس طرح کے قوانین بنانے چائیں۔ ہم اسلام پر عمل کریں گے اور قرآن کے مطابق امنے قوانین بنائیں گے۔ افغانستان کے قوانین کی بنیاد قرآن ہوگا اور وہی سزائیں بحال کی جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ کیا یہ سزائیں سرِ عام دی جائیں یا اس کے لیے ایک ’پالیسی تیار‘ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان میڈیا کو اپنے پیغام کو پھیلانے کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں، اب ہم جانتے ہیں کہ صرف سیکڑوں تک پہنچنے کے بجائے ہم لاکھوں تک پہنچ سکتے ہیں۔