امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی اندرونی ہدایات سے انکشاف ہوا ہے کہ امریکی شہریت حاصل کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد سے شہریت واپس لینے کی کوششیں تیز کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز کے فیلڈ دفاتر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سنہ 2026 کے مالی سال کے دوران ہر ماہ 100 سے 200 شہریت منسوخی کے کیسز وزارت انصاف کو بھیجیں۔
ماہرین نے اس اقدام کو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ قرار دیا ہے کیونکہ سنہ 2017 سے اب تک وزارت انصاف کے مطابق مجموعی طور پر صرف 120 کے قریب ایسے مقدمات دائر کیے گئے تھے۔
وفاقی قانون کے تحت شہریت صرف مخصوص حالات میں ہی منسوخ کی جا سکتی ہے جن میں نمایاں طور پر دھوکہ دہی یا قدرتی شہریت کے عمل کے دوران غلط معلومات فراہم کرنا شامل ہے۔
امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز کے ترجمان میتھیو ٹریجسر نے کہا کہ ادارہ ان افراد کو ترجیح دے گا جنہوں نے غیر قانونی طریقے سے شہریت حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا ہم ان افراد کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے شہریت کے عمل کے دوران جھوٹ بولا یا حقائق کو مسخ کیا۔دوسری جانب سابق حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ شہریت منسوخی کو ماہانہ اہداف سے جوڑ دیا گیا ہے جیسا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں دیکھا گیا تھا۔