کتے کے کاٹنے کو چھوٹی بات نہ سمجھیں اور تمام احتیاطی تدابیر کریں کیونکہ پچھلے سال 25 ستمبر کو ایک بچے کو کتے نے کاٹ لیا جس کے بعد اسکی حالت غیر ہوگئی لیکن سب سے بڑا دھچکا تو اس بچے کے گھر والوں کو تب لگا جب یہ بچا کتوں کی طرح بھونکنے لگ گیا،صرف ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ اس بچے نے اسپتال کے بیڈ پر لیٹے، بھو بھو کیا۔
یہی نہیں بلکہ بھونکنے کے بعد بچے نے کتے کی طرح زبان اندر باہر نکالنا شروع کر دی اور اپنے ہونٹوں پر مارنا شروع کر دی ۔ اس ویڈیو کے آخر میں جب ویڈیو بنانے والا بچے سے اس کا نام پوچھتا ہے تو بچہ کچھ نہیں بتات بس اپنے ہونٹوں پر کتے کی طرح زبان مارنا شروع کر دیتا ہے۔ اس ویڈیو کو یوٹیوب پر اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں اور بچے کیلئے دعاگو ہیں کہ جلد از جلد یہ بچہ صحتیاب ہو جائے۔
اس کے علاوہ ہمارے پاکستان میں بلکہ خصوصاََ سندہ میں بچوں اور بزرگوں کو کتوں کے کاٹنے کے کیسز آئے روز سامنے آتے ہیں جس کی وجہ سے بچے مر جاتے ہیں کیونکہ کتے کے کاٹنے کے بعد اس سے بچاؤ کی ہمارے پاس کوئی ویکسین موجود ہی نہیں البتہ اب تک ہمارے ملک اللہ پاک کا شکر ہے کہ کوئی ایسا کیس سامنے نہیں ایا جس میں کتے کے کاٹنے کے بعد لوگ بھونکنا شروع کر دیں۔
واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت کے سب سے بڑے ہسپتال جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ان کے پاس اس وقت روزانہ اوسطاً 150 تک مریض ریبیز سے بچاؤ کے انجیکشن اور ویکسین کے لیے آرہے ہیں۔
انڈس ہسپتال کے ڈاکٹر آفتاب گوہر کا کہنا ہے کہ ہر روز یہاں اندرون سندھ سے کتے کے کاٹنے کے روزانہ 40 سے 50 مریض آرہے ہیں کیونکہ وہاں اس علاج کی بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ان کے ہسپتال میں بھی روزانہ 30 سے 40 نئے مریض آ رہے ہیں۔
اسلام آباد کے حوالے سے زیادہ واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔ تاہم وفاقی دارالحکومت کے
دو بڑے ہسپتالوں کے ڈیٹا کے مطابق گذشتہ ماہ میں تقریبا 500 ایسے مریض ان ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں جنہیں کتے نے کاٹا تھا اور انہیں ویکسین لگائی گئی تھی۔