قرآن حفظ کرنے کے لئے انسان وقت یا عمر نہیں دیکھتا بس اپنا جزبہ اور شوق دیکھتا ہے کیونکہ یہ وہ کلامِ پاک ہے جس کو کسی بھی عمر کے لوگ یاد کر سکتے ہیں، حفظ کرسکتے ہیں۔ چاہے وہ جوان ہوں، بچے ہوں یا کوئی بوڑھا ہو، بالکل ایسی ہی ایک کہانی ہم آپ کو 85 سالہ دادی کی ہے جنہوں نے قرآن بھی بڑھاپے میں حفظ کیا اور گریجوئیشن بھی مکمل کی۔
حجہ جہاد بتوء نامی بزرگ خاتون نے 85 سال کی عمر میں فلسطینی یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری اسلامی قوانین کے شعبے میں حاصل کرکے پوری دنیا میں یہ واضح کردیا کہ علم کے لئے عمر کی نہیں بس لگاؤ اور تعلیم سے محبت ہونی چاہیئے راستے خدا آسان کردیتا ہے۔
حجہ کہتی ہیں:
''
میں نے ساری زندگی مختلف گھریلو کاموں اور فلسطین کے بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے گزار دی، کبھی بمباری تو کبھی آگ کے شعلے، کبھی قرآن پڑھنے کا بھی زندگی میں وقت نہ ملا، لیکن جب میں 73 سال کی ہوئی تو مجھے بس دل بے چین محسوس ہوا، ایک دن مدرسہ گئی اور قرآن سنا، اس دن سے میں نے قرآن پڑھنا شروع کیا اور پھر ساتھ ہی حفظ بھی کیا، محض 3 سال کے عرصے میں یعنی میں نے 76 سال کی عمر میں قرآنِ پاک حفظ کرلیا، جب وفاق کا امتحان مدارس کا دیا تو معلوم ہوا کہ میں نے اس میں تیسری پوزیشن حاصل کی.
اس کے بعد مجھے لگا کہ میں اور بھی بہت کچھ پڑھ سکتی ہوں، پھر میں نے اپنی پڑھائی پر توجہ دی، بچوں سے پڑھنے کے لئے کہا تو انہوں نے میری بات مانی اور مجھے پڑھنے کا موقع دیا، اس کے بعد میں نے پہلے انٹر کیا اور پھر 4 سالہ گریجوئیشن کے پروگرام میں اسلامی قوانین کے شعبے میں داخلہ لیا اور اب میں نے وہ امتحان بھی بآسانی پاس کرلیا۔ میری پوتی میری سینئر تھی اور میں اس کی جونئیر، اس نے 2 سال پہلے ڈگری لی اور مجھے اب ملی ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ قرآن کی طاقت فلسطینیوں کو اسرائیل کے ظلم سے جلد ہی چھٹکارہ دلوائے گی۔
''