1 سالہ بچہ اپنی ماں کے ساتھ کیسے دوکان چلا رہا ہے ۔۔ خاتون نے شوہر کے انتقال کے بعد بچوں کو پالنے کیلئے فرش پر ہی دوکان لگانے کو کیوں اہمیت دی؟

image

عورت یہ وہ لفظ ہے جس میں اللہ پاک نے ہر مصیبت سے لڑنے کیلئے بے انتہا طاقت رکھی ہے۔آج ہم آپکو سعودی عرب کی ایک ایسی خاتون کی دکھ بھری داستان بتانے جا رہے ہیں جسے سن کر ہر انسان رونےپر مجبور ہو جائے گا ا ور عورت کی ہمت پر اسے داد دیے بغیر نہیں رہ سکے گا۔

سعودی عرب کی ایک عورت جس کا نام ام ایاد ہے اور وہ اب طائف کمشنری کے ایک پارک میں فرش پر دوکان لگائے بیٹھی ہیں اور یہ کام انہوں نے اس لیے کیا کہ شوہر کے ٹریفک حادثے میں انتقال کر جانے کے بعد سے ہی انکے سسرال والوں نے انکا حال احوال نہ پوچھا بیوی تو بیوی ہے سسرالیوں نے اپنے بیٹے کے بچوں کا بھی نہیں پوچھا کہ کس حال میں ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟

گھر کے اخراجات اور 3 بچوں کا پالنے کیلئے انہوں نے فرش پر ہی مختلف چیزوں کی دوکان لگا لی ہے جس سے ان کا خرچ مناسب طریقے سے پورا ہو رہا ہے ۔ام ایاد کہتی ہیں کہ وہ سہ پہر 3 بجے سے رات 3 بجے تک سخت محنت کرتی ہیں تا کہ اپنے بچوں کو اچھی زندگی دے سکیں اور انہوں نے دوکان لگانے کا یہ وقت اس لیے چنا کہ اس وقت بچے انکے پاس ہوتے ہیں اور انکا سب سے چھوٹا بیٹا جو کہ 1 سال 1 ماہ کا ہے اپنی باہمت ماں کے ساتھ ہی دوکان کے برابر سوتا ہے۔

اس دوکان سے ام ایاد کہتی ہیں کہ 100 سے 300 روپے حاصل ہو جاتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے رشتےدار اور سسرالیے طائف میں رہتے ہیں مگر میں نے ان کے پاس جانا مناسب نہیں سمجھا کیا انہیں نہیں معلوم کے میرے میاں جو ایک سیکیورٹی گارڈ تھے اور انتقال کر گئے ہیں اور تو اور گھر بھی کرائے کا ہے ۔اب میں یہ زمےداریاں اکیلے کیسے پوری کروں گی۔

ظلم پر ظلم تو یہ ہے کہ انہوں نے ثانوی سرٹیفیکیٹ پر سعودی عرب میں ہی ایک ملازمت بھی حاصل کی مگر انہوں نے بھی انکے شیر خوار بچے کو آفس ساتھ لانے سے منع کر دیا جس پر انہوں نے یہ نوکری چھوڑ دی اور فرش پر دوکان لگا لی۔

واضح رہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے اس عورت اور اسکے بچے کی پارک میں سوتے ہوئے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد یہ حقیقت عوام الناس کے سامنے آئی۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts