گھریلو تشدد دنیا میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے مختلف ممالک میں قانون سازی بھی کی جاتی رہتی ہے۔ تاہم سعودی عرب میں گھریلو تشدد کی روک تھام کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں 5 فیصد مردوں کو بیویوں کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر حمید الشایجی نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں 5 فیصد مرد اپنی بیویوں کے ہاتھوں سے مار کھاتے ہیں۔
جبکہ جزوِ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مردوں کو جسمانی اذیت اور انتہائی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایک ایسا کیس بھی موجود ہے جہاں بیوی نے اپنے شوہر کو بجلی کے تاروں سے پیٹا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اکثر و بیشتر مردوں کو گالم گلوچ اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ اس طرح کے کیسز تب سامنے آتے ہیں جب میاں بیوی کے درمیان عمر میں زیادہ فرق ہو۔
کمیٹی کے سربراہ کہتے ہیں کہ شوہر اگر بوڑھا ہو اور بیوی کی عمر کم ہو تو شوہر کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر حمید الشایجی کے مطابق بڑھاپے کی وجہ سے شوہر اگر کسی بیماری میں مبتلا ہو یا معذور ہوجائے تو شوہر کو گھریلو تشدد سہنا پڑتا ہے۔
البتہ کچھ کیسز میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بیویاں اپنے شوہروں پر جادو ٹونے اور تعویذ گنڈوں کا سہارا بھی لیتی ہیں۔
دوسرے جانب ان کا کہنا تھا کہ گھریلو تشدد کی روک تھام کی کمیٹی کا بنیادی مقصد خاندان میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنا اور مفید مشورے دینا ہے۔
جبکہ 90 فیصد خواتین اپنے گھروں کو بچانے کیلئے اور اپنے گھریلو مسائل کو حل کرنے کیلئے زیادہ کوششیں کرتی ہیں۔