اپنی ماں کے نام پر میں نے لوگوں کے علاج کے لیے اسپتال بنایا تھا ۔۔ جانیے والد کی موت کے بعد عمر شریف نے غربت کی زندگی کیسے گزاری؟ ان کی زندگی پر ایک نظر ڈالیں

image

معروف لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف کی زندگی کا سفر اختتام پزیر ہوا۔ آج جس فنکار کی وجہ سے لوگ ہمیشہ ہنستے مسکراتے آئے ہیں اس شخص کے دنیا سے چلے جانے کے بعد آج ہر آنکھ اشکبار ہے۔

محمد عمر المعروف ' عمر شریف' پاکستان کا سرمایہ تھے، انہوں نے پاکستان کے لیے کئی ایوارڈ اور اعزازات حاصل کیے۔ پاکستان سمیت بھارت اور دیگر ممالک میں انہیں عزت کے ساتھ پکارا جاتا تھا۔ عمر شریف کے سامنے بڑی بڑی شخصیات و فنکار الجھن کا شکار ہوجاتے تھے کیونکہ عمر شریف کو ایک حاضر دماغ شخص کے طور پر جانا جاتا تھا اور جانا جاتا رہے گا۔

لوگوں کے چہروں پر ہنسی بکھیرنے والے پاکستان کے سب سے بڑے کامیڈی کنگ عمر شریف کی زندگی پر آج ہم روشنی ڈالیں گے۔

*عمر شریف کی پیدائش

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف 19 اپریل سن 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے۔

*کیرئیر کا آغاز

عمر شریف نے صرف 14 برس کی عمر سے اسٹیج اداکاری کا آغاز کیا اور شاندار اداکاری کی بنیاد پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کامیڈی کی دنیا کے کنگ بن کر ابھرے۔

عمر شریف کی جانب سے کامیڈی کا جو منفرد انداز متعارف کرایا گیا تھا وہ بہت ہی اعلیٰ قسم کا تھا جس کو دیکھ کر لوگ اپنی ہنسی پر قابو نہیں کر پاتے تھے۔ عمر شریف میں عوامی لہجہ، چوٹی کے اداکاروں کی نقل، طنز و مزاح سے بھرپور چٹکلے اور جگت بازی سمیت وہ سب موجود کچھ تھا جس کا نظارہ کرتے ہی شائقین ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجاتے۔

*تھیٹر اور اسٹیج ڈراموں میں اداکاری

کامیڈین عمر شریف تھیٹر اور اسٹیج ڈراموں کے بے تاج بادشاہ تھے، انہوں نے ٹی وی اور فلموں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا لیکن ان کی مقبولیت کی بڑی وجہ مزاحیہ اسٹیج ڈرامے بنے۔ ’بکرا قسطوں پے‘ اور ’بڈھا گھرپہ ہے‘ جیسے کبھی نہ بھلائے جانے والے اسٹیج ڈراموں کو ان کے مداح آج بھی دیکھ کر بھرپور لطف اندوز ہوتے ہیں۔

عمرشریف صرف پاکستان ہی میں مقبول نہیں بلکہ ہندوستان سمیت جہاں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں ان کے مداح موجود ہیں۔

کامیڈین عمر شریف نے میزبانی کے میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

* اعزازات

عمر شریف کی بے جا خدمات پر انہیں قومی ایوارڈز، نگار ایوارڈز، گریجویٹ ایوارڈز سمیت کئی ایوراڈز سے نوازا گیا۔

قومی ایوارڈز، نگار ایوارڈز، گریجویٹ ایوارڈز سمیت عمر شریف کو کئی ایوراڈز سے نوازا گیا۔

کامیڈی سے ہٹ کر عمر شریف کی زندگی

عمر شریف جہاں مداحوں کے ہنسانے کا فن رکھتے تھے وہیں ان کے چند انٹرویوز ایسے ہیں جنہوں نے لوگوں کو رونے پر مجبور کر دیا تھا۔ عمر شریف کی باتوں سے لگتا نہیں تھاکہ وہ اتنے غمگین ہوں گے لیکن ان کی زندگی میں آنے والی مشکلات کے بعد سے لوگوں کو احساس ہوا کہ عمر شریف ایک اچھے کامیڈین ہونے کے ساتھ ایک اچھے انسان بھی تھے۔

ایک انٹرویو میں عمر شریف سے سوال کیا گیا کہ عمر شریف کون ہیں جس پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات سے گھبراتا ہوں بس اور وہ ہے قبر، کیونکہ قبر انسان کا کردار بتاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسلیاں پسلیوں میں گھس جاتی ہیں اور زبان بول نہیں پاتی، آدمی جواب نہیں دے پاتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری وہ زندگی ہے جو میں لوگوں کو نہیں معلوم۔

اداکار و کامیڈین عمر شریف نے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ میں جب 4 سال کا تھا تب میرے والد اس دنیا سے چلے گئے تھے۔

ایک اور انٹرویو میں انہوں نے اپنے چاہنے والوں کے ماں کے حوالے سے اہم بات کرتے ہوئے اشکبار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمھاری ماں زندہ ہے تو اسے قبر تک نہ چھوڑنا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری ماں میرا ایمان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے سب قریبی ساتھی اور میری اہلیہ جانتے ہیں کہ میں نے اپنی ماں کی بہت خدمت کی ہے اور انہیں کے نام پر میں اسپتال بنایا تھا۔

عمر شریف نے اپنے مشکل ترین وقت کے بارے میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ جب وہ امریکہ میں تھے تب انہیں بیٹی سے متعلق خبر ملی کہ وہ وینٹیلیٹر پر ہے تو میں امریکہ سے پاکستان آیا اور جب لوگوں ائیرپورٹ پر لوگوں نے مجھ سے کہنا شروع کیا کہ عمر بھائی بہت افسوس ہوا آپ کی بیٹی نہیں رہیں تو میں اپنا سر پکڑا اور وہیں گر گیا تھا۔

خیال رہے لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف کافی عرصے سے عارضہ قلب، گردے اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ اداکار عمر شریف 4 روز سے جرمنی کے اسپتال میں داخل تھے، انہیں کراچی سے واشنگٹن علاج کیلئے پہنچایا جارہا تھا لیکن ناساز طبیعت کے باعث انہیں جرمنی کے اسپتال میں ہی داخل کردیا گیا تھا۔ مگر وہیں ان کی زندگی کا سفر اختتام ہوگیا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow