پوری دنیا اکیلے گھومنا ایک عورت کیلئے آسان نہیں ۔۔ پوری دنیا گھومنے والی اس عورت کا کتنا خرچہ آیا؟

image

عورتیں ہر وہ کام کر سکتی ہیں جو ایک مرد کر سکتا ہے یہ بات ہم اس لیے یہاں کہہ رہے ہیں کیونکہ دنیا میں ایک عورت ایسی بھی ہے جسے دنیا کی تیز ترین خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ اعزاز اس لیے حاصل ہے کیونکہ اس نے پوری دنیا صرف 3 سال میں گھوم لی ہے۔آئیے جانتے ہیں انکے سفر کے بارے میں۔

انکا کانام کیسی ہے اور پوری دنیا اکیلئے گھوم لینے پر ان کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر لیا گیا ہے۔یہ کسی بھی ملک میں 14 گھنٹے سے زیادہ نہیں روکی اور انہوں نے 14 گھنٹے میں پورا ملک گھوم لینے کی کوشش بھی کی جس میں یہ کامیاب بھی رہیں انہیں سفر شروع کرنے سے پہلے بہت سے لوگوں نے ڈرایا کہ عورت زات اکیلے کیسے سفر کر سکتی ہے اسے کوئی مار سکتا ہے، تشدد کر سکتا ہے اور تو اور اسکی عصمت دری بھی ہو سکتی ہےمگر۔

ہمت باندھ کر انہوں نے سفر شروع کیا تو انہیں کچھ ڈر ضرور تھا جس کی وجہ سے یہ فون کال کے زریعے، میسجز کے زریعے اور جی۔پی۔اسی کے زریعے گھر والوں سے ہمیشہ رابطے میں رہیں اور گھر والوں کو بھی معلوم ہوتا رہا کہ یہ کہاں کہاں جارہی ہیں۔ لیکن پوری د نیا گھوم لینے کے بعد ایک بات تو انہیں سمجھ آگئی کہ دنیا بھرکے لوگ برے نہیں ہیں بلکہ بہت اچھے ہیں اور زیادہ تر لوگ اپنے دل سے سوچتے ہیں تو دل سے سوچنے والا آدمی کیسے برا ہو سکتا ہے۔

کیسے مزید کہتی ہیں کہ وہ یہ چاہتھی تھیں کہ وہ اکیلی تنہا پوری دنیا گھوم لیں اور اپنے تجربات سے لوگوں کو بتائیں کہ دنیا کیسی ہے اسی لیے انہوں نے ایک کتاب بھی لکھی یہ بھی انکے اسی سفر پی ہر مبنی ہے۔ لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کروانے کیلئے ضروری ہے کہ آپ بس گاری میں بیٹھ کر ہی پوری دنیا نہیں گھوم سکتے بلکہ آپکو پیدل بھی چلنا ہوگا اور کسی بھی ملک میں 14 گھنٹے سے زیادہ آپ نہیں رہ سکتے۔

مزید یہ کہ اس پورے سفر کیلئے انہیں ہر ملک کے ویزوں ، بڑے بڑے اسپانسر اور سرمایہ کاروں کی ضرورت تھی جس کیلئے انہیں اسپانسر مل بھی گئے اور ان 3 سالوں میں کیسی نے 10 ہزار امریکی ڈالر خرچ کیے جو کہ پاکستانی روپوں میں 17 لاکھ 9 ہزار 9 سو 41 روپے بنتے ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts