یورپ جانے سے پہلے یہ ضرور جان لیں ۔۔ ایسے 6 لوگوں کی کہانی جو یورپ آ گئے مگر ان کی غریبی نے انکا پیچھا نہیں چھوڑا؟

image

پاکستان ایک غریب ملک ہے اور اس کے کئی لوگ بہت سارا پیسہ کمانے کیلئے بیرون ملک جاتے ہیں اور جب کئی سالوں بعد یہ اچھا سا گھر اور کار وغیرہ لے لیتے ہیں تو ہمارے منہ سے بے ساختہ نکلتا ہے کہ بھئی باہر کی کمائی ہے تو آج ہم آپکو آج 6 ایسے لوگوں کی انتہائی دکھ بھری داستان سنائیں گے جسے سننے کے بعد آپ کبھی یورپ آنے کا سوچیں گے بھی نہیں، آئیے جانتے ہیں۔

امجد صاحب:

امجد صاحب اس وقت ڈیڑھ سال سے یونان میں بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں ، یہ یورپ میں اس لیے آئے کہ جاتے ہی بنگلے اور کاریں بنا لوں گا اپنے گھر والوں کیلئے لیکن ایسا نہیں ہوا اور میں خود ہی یہاں 8 گھنٹے دن میں کام کرتا ہوں اور 25 یورو دن کے کماتا ہوں جس میں 15 یورو خرچ کر دیتا ہوں اپنے کھانے پینے پر اور 10 یورو بچا کر مہینے کے گھر بھیجتا ہوں مگر زیادہ تر وہ بھی نہیں بھیج پاتا کیونکہ یہاں ہی کئی مرتبہ خرچ ہو جاتے ہیں ۔

ڈیڑھ سال میں نے ایک بھی کپڑا نہیں خریدا پھٹے پرانے کپڑوں میں وقت گزارتا ہوں۔یہ ایک ایسی جگہ پر رہتے ہیں جہاں پاکستان میں کوئی اپنے جانور بھی نہ باندھے اور ایک ہی برے کمرے میں 16 سے زائد آدمی رہتے ہیں۔

22 سالہ پاکستانی نوجوان جسے یورپ کے خواب آتے تھے:

22 سالہ ایک پاکستانی نوجوان جو کہ اسی 16 بندوں کے گھر میں 12 سالوں سے رہ رہا ہے وہ کہتا ہے کہ میرا خواب تھا کہ یورپ جا کر 15 کوٹھیاں بناؤں گا لیکن یہ سب خواب ہی رہ گیا اور میں ایک کوٹھی بھی نہیں بنا سکا ۔ جبکہ مجھے یورپ آنے کا بہت شوق تھا اور مجھے خواب بھی یورپ کے ہی آتے تھے اس لیے یونان آگیا لیکن یہاں آ کر حالات بہت ہی مختلف ہیں وہاں ہمیں لوگ کہتے تھے کہ صبح 8 بجے نوکری پر جانا ہو گا اور دوپہر 3 بجے اپنے گھر لیکن اب ہم پھٹے پرانے کپڑوں میں صبح 6 بجے جاتے تھے اور شام 8 بجے آتے تھے اور۔

اپنے پاکستان میں موجود بھائیوں سے کہوں گا کہ پاکستان کبھی مت چھوڑنا اگر چھوڑنا بھی ہو تو قانونی طریقے سے یورپ آئیں غیر قانونی آنے والوں کی کوئی زندگی نہیں ہمیں ڈر لگا رہتا ہے کہ سبزی لینے گئے یا کچھ بھی اور کھانے پینے کی چیز لینے گئے تو پولیس نہ پکڑ لے جبکہ ہمیں تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ صبح گئے تو شام میں واپس آئیںگے یا جیل میں ہوں گے۔

ابوبکر صاحب:

ابوبکر بھی ایک پاکستانی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میں کئی سالوں سے یونان میں ہوں اور اس طرح کی بے بسی کی زندگی گزار رہا ہوں کیونکہ بنگلے ،کاریں ارو دیگر جائیدادیں ایسے نہیں بنتی انسان کو خود اس طرح زمین میں سونا پڑتا ہے، اپنے ہاتھوں سے کپڑے دھونے پڑتے ہیں۔ اور اگر ہم بنگلے بنا بھی لیں تو یہاں اس طرح زلیل ہوتے ہیں۔

16 سالہ نوجوان کی داستان:

ایک سال میں ہی یہ پاکستانی نوجوان کہتا ہے کہ یورپ آکر میں نے بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ اپنے پاکستان میں شہزادوں کی طرح رہتے تھے اور ابھی پاکستان ایک روپیہ بھی نہیں بھج سکا۔ کیونکہ روزگار صحیح نہیں ملتا ابھی غیر قانونی جو یہاں رہتے ہیں۔آج بس یہ سوچتا ہوں کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے۔

علی حیدر:

یہ نوجوان کہتا ہے کہ جہاں پہلے کام کتے تھے وہاں پیسے نہیں ملتے تھے جس کی وجہ سے میں نے ڈیڑھ سال میں یورپ میں رہ کر بھی 2000 ہزار یورو کمائے ہیں لیکن جہاں ابھی کام کرتا ہوں وہ پیسے دیتے ہیں اور یہاں کے اصولو کے مطابق ہم ایک سال میں 8 مہینے کام کرتے ہیں اور 4 مہینے کام نہیں کرتے۔

علی حسن :

علی حسن صاحب کہتے ہیں کہ مجھے تو ابھی 6 مہینے ہوئے ہیں یونان آئے ہوئے اور صرف ڈیڑھ مہینے مزدوری کی ہے لیکن گھر پیسے نہیں بھیج سکا کیونکہ جتنے کمائے ہیں اس میں مشکل سے اپنا یہاں گزارا نہیں ہوتا تو گھر کیا بھیجوں۔

یہاں یہ بھی واضح کر دینا بہت ضروری ہے کہ جہاں یہ 16 بندے رہتے ہیں وہ ایک بہت بڑسا کمرہ ہے جس کا چھت لوہے کی چادورں کا ہے جہاں یہ کھان ابھی خود بناتے، کپڑے خود دھوتے اور جھاڑو خود لگاتے ہیں مختصراََ جتنابھی کر لیں یہ کمرہ گندا ہی نظر آتا ہے ۔یہ تمام افراد شہر سے دور دراز علاقوں میں غیر قانونی ہونے کی وجہ سے رہتے ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts