کوئی رہا 20 سال قید میں تو کہیں حاملہ خاتون کو جیل میں ڈال دیا ۔۔ 6 فلسطینی قیدیوں کی رُلا دینے والی کہانیاں جن کو اسرائیلی فوج نے زبردستی قید کیا

image

فلسطینیوں کا حال دیکھ کر پتہ نہیں عالمی میڈیا اور یو این او کو کب ہوش آئے گا؟ کب وہ ان مسلمانوں کی مدد کو ہاتھ بڑھائیں گے؟ کب فلسطین اپنے حق کی جنگ جیتے گا؟ کب معصوم فلسطینیوں کی روتی ہوئی مائیں اپنے بچوں کے ساتھ ہنستے بستے رہیں گی۔ آخر کب اسرائیل اپنی حرکتوں سے باز آئے گا۔ جب جس کا دل چاہے پکڑ کر فلسطینیوں کو قید کرلیتا ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے کوئی کیوں ان کو نہیں روکتا۔ آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں 6 فلسطینی قیدیوں کی دردناک کہانیاں جو یقیناً آپ کو بھی رونے پر مجبور کر دیں گی۔

حق پر مسکرا کر قائم رہوں گا چاہے مار دیا جاؤں

یہ 17 سالہ فلسطینی نوجوان باسل شوامرة ہیں، اسرائیلی فورسز سے مزاحمت کے دوران گولیاں کھائی ہیں، قید میں بھی بند رہا لیکن کبھی حق کے خلاف آواز بلند کرنی نہ چھوڑی اس کے جملے رہتی دنیا تک مسلمان نوجوانوں کو رہیں گے۔ اس نے کہا تھا کہ: '' مجھے یہ کتنا ہی مار لیں، اذیت اور تکلیف دیں میں کبھی بھی حق کے خالف آواز اٹھانا نہیں چھوڑوں گا چاہے مار دیا جاؤں۔ میں نے قید میں ہر قسم کا ظلم اٹھایا اور شاید اب چلنے کے قابل بھی نہیں رہوں لیکن میری ماں کا حوصلہ مجھ سے زیادہ بلند ہے اس کے آنسو مجھے کفار کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ ''

منگنی کے بعد 16 سال قید میں رہا

محبت میں امتحان نہ ہو یہ کسی افسانے میں تحریر نہیں اور نہ اصل زندگی میں، کسی نہ کسی طرح جُدائی اور امتحانات کے دور کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے چاہے وہ کسی بھی طرح کے ہوں۔ ایک ایسے ہی فلسطینی جوڑے کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جن کے گھر والے ان کی شادی کے لئے پہلے تو رضامند نہیں ہو رہے تھے مگر بہت محنت اور کوشش کے بعد جب گھر والوں نے شادی کے لئے ہاں کی اور منگنی ہوگئی تو اس وقت لڑکی عمر 17 سال تھی اور لڑکا 20 سال کا تھا مگر قسمت کو دونوں کا اتنی جلدی اور اتنی آسانی سے ملنا منظور نہ تھا۔ منگنی کے کچھ روز بعد غزہ کی حالات خراب ہونے لگے اور ہر طرف اسرائیلی فو نے پہرے ڈال دیئے، کسی بھی وقت بمباری ہوجاتی کوئی پوچھنے والا نہ تھا، 20 سالہ هادي الهمشري نے ایک روز اسرئیلی فوج کی مخالفت کی اور ان کو یہ سب کرنے سے روکا تو بے دردی سے اس کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیا جس کے 16 سال بعد اس کو رہا کیا گیا اس دوران لڑکے کی ماں اور اس کی منگیتر نے زندگی کا مشکل ترین وقت دیکھا۔ شندی العلی خاتون کہتی ہیں کہ: '' 17 سال کی تھی جب منگنی ہوئی تھی، ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے ہم نے ساتھ رہنے کا خواب دیکھا تھا مگر جب ہماری منگنی ہوئی تو اس وقت غزہ کے حالات بہت خراب ہوگئے تھے، اسرائیلیوں نے مسلمانوں پر خوب ظلم و ستم کرنے شروع کر دیئے تھے، هادي الهمشري نے اسرائیلیوں کو مسلمانوں پر ظلم کرنے کا کہا تو اس کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیا اور 16 سال گزر گئے اس کی رہائی کا دور دور تک کچھ پتہ نہیں تھا، مجھے میرے گھر والوں اور قریبی لوگوں نے کہا کہ منگنی ہی تھی اب پتہ نہیں وہ واپس آئے یا نہ آئے تم آگے بڑھو اور کسی اور سے شادی کرلو لیکن میکر دل جانتا تھا کہ جب اتنی مشکلات کے بعد ہمارا رشتہ طے ہوا تھا تو ہم زندگی میں آگے بھی ضرور مل جائیں گے، محبت کی تھی جدائی تو سہن کرنی تھی، اس سب کے بعد میں نے ہمت نہ ہاری اور جو محنت لڑکی کے لئے ایک لڑکا کرتا ہے، میں نے هادي الهمشري کے لئے کی، میں نے پڑھا لکھا اور ساتھ ہی اپنی تنخواہ کو جمع کرتی رہی، جب ھادی نہیں تھا میرا کچھ کرنے کا دل نہیں چاہتا تھا اور نہ میرے خرچے زیادہ تھے، میں نے سب کچھ جمع کرنا شروع کیا اور جیسا گھر ہم دونوں چاہتے تھے بالکل ویسا ہی 16 سال میں بنا کر کھڑا کر لیا۔ اس دوران کوشش کرتی رہی کہ میری محبت میرا ھادی واپس آ جائے، جب ھادی واپس آیا تو میں نے خدا کا لاکھ شکر ادا کیا، پھر ہم نے شدی کرلی اور اب ہم ساتھ ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ محبت وہ ہے ہی نہیں جس میں انتظار نہ کرنا پڑے، امتحان نہ دینا پڑے، میں نے زندگی کے سارے امتحان ان 17 سالوں میں برداشت کئے ہیں جب کہ امید بھی نہیں تھی کسی کو کہ میرا ھادی وپس آئے گا۔''

20 سال قید میں رہنے والا

میاں بیوی کی محبت کبھی ختم نہ ہونے والی محبت ہے، جو ساتھ رہیں تو بھی ایک ہیں اور ایک دوسرے سے جُدا ہوجائیں تو بھی دلوں میں ایک دوسرے کے لئے وہی مقام رہتا ہے، کیونکہ اس محبت کا کوئی مول نہیں، یہ لازوال ہے، جو کم تو شاید ہو جائے مگر کبھی ختم نہیں ہو سکتی، احساس کی کرنیں کہیں نہ کہیں دلوں میں جلتی رہتی ہیں۔ ہماری ویب سے جانیئے آج ایک ایسی محبت کرنے والی بیوی کی دل دکھا دینے والی کہانی جس کو سُن کر یقیناً آپ بھی تڑپ جائیں گے۔ فاطمہ کی کہانی: فاطمہ بربر ایک فلسطینی خاتون ہیں، ان کی شادی 25 سال قبل مجد بربر سے ہوئی تھی، جو کہ محبت کی شادی تھی، دونوں نے بہت مشکلوں کو دیکھنے کے بعد ایک دوسرے سے پسند کی شادی کی تھی، مگر محبت کے امتحاں شادی کے بعد بھی ختم نہ ہوئے، 4 سال ایک ساتھ پیار محبت سے رہے، بیٹا پیدا ہوا اور پھر بیٹی کی پیدائش ہوئی اور ہنس کھیل کر زندگی گزر رہی تھی کہ ایک وقت آیا جب ان کی محبت میں لمبی جُدائی آگئی۔ جُدائی کی وجہ کیا تھی؟ 30 مارچ 2001 کو مجد بربر کو مقبوضہ بیت المقدس سے اسرائیل کے خلاف مزمت کرنے پر اسرائیلی فوج نے گرفتار کرلیا جس وقت ان کو گرفتار کیا گیا ان کا بیٹا 4 سال کا تھا جبکہ بیٹی زینا 15 دن کی تھی، اور گرفتار کرنے کے بعد ان کو اپنے اہل و عیال سے اتنا دور کر دیا گیا کہ کبھی ملنے کا موقع بھی نہ دیا گیا۔ مگر مجد کی بیوی جو اس سے بے پناہ محبت کرتی ہیں وہ ان سے دور رہنا برداشت نہ کر سکی اور ہر طرح سے اپنے شوہر کی رہائی کے لئے کوششیں کی اور بالآخر یہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئیں۔ فاطمہ کہتی ہیں کہ: '' 20 سال تک شوہر کی جُدائی میں تڑپتی رہی، ہر رات دل خون کے آنسو روتا رہا، ہر لمحہ قیامت خیز اذیت گُزاری، بچوں کی پرورش اکیلے کرتے کرتے میں اتنی تھک گئی کہ ایک وقت آیا جب دل سے آواز آئی فاطمہ ہمت نہ ہار، تیرا مجد آ رہا ہے، تجھے تھامنے، تیری محبت کا امتحان اب پُورا ہونے جا رہا ہے، اور بالآخر مجھے میرا شوہر مل ہی گیا، اس کو دیکھ کر آنسو بھی آئے، مگر مجھے لگا کہ شاید زندگی مکمل ہوگئی ہے۔ جب مجھے پتہ چلا کہ آج میرا شوہر رہا ہو کر واپس آ رہا ہے تو میں نے سوچا کہ 25 سال قبل جب شادی کے دن میں مجد کے لئے تیار ہوئی تھی اس وقت بھی یہی جذبات تھے جو آج ان کے لوٹنے پر ہیں، اس لئے میں نے دُلہن کی طرح تیار ہونے کا سوچا اور میری بیٹی نے مجھے اپنے والد کی دلہن کے روپ میں تیار کیا۔ '' مجد کے مطابق : شادی سے قبل میں جب بھی فاطمہ کو کہتا تھا کہ محبت میں زمین سے آسماں کی دوری بھی سہنی پڑتی ہے، کیا تم خود کو اتنا مضبوط سمجھتی ہو کہ ہر امتحان اکیلے گزار لو گی جس پر فاطمہ ہمیشہ میری ہمت بڑھاتی، مجھے حوصلہ دیتی تھی کہ میں ہر مشکل وقت میں خود کو کمزور نہیں ہونے دوں گی، تمہارے ساتھ شادی کرکے خود کو تمہارے نام پر ختم کروں گی، اور جب میں قید میں تھا تو ہماری ملاقات ایک دن بھی نہ ہوسکی، لیکن فاطمہ سے میرا تعلق روح کا ہے، یہ روز میرے خوابوں میں آتی تھی اور ہر دن مجھے جینے کی اُمید ملتی تھی۔ ابھی امتحان اور بھی ہیں: دو دن قبل جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے مجد کو رہا کیا گیا تھا، وہیں گذشتہ روز اسرائیلی حکام نے اس شخص کو دوبارہ پکڑ کر لے گئی، جس پر فاطمہ اور ان کے بچے چیختے رہے، چلاتے رہے، فلسطینی عوام التجا کرتی رہی کہ مجد کو واپس نہ پکڑا جائے لیکنا سی اثناء میں خوب ہاتھا پائی ہوئی اور فاطمہ ایک مرتبہ پھر اپنے شوہر سے جُدا ہو گئیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قسمت کب تک فاطمہ کے امتحان لے گی اور مجد ان سے دور رہیں گے۔

12 سال فاطمہ کو قید کرلیا

یہ 12 سالہ دائمہ وئی الئمی ہے جس کو زبردستی صرف اس لئے قید میں ڈالا گیا کیونکہ یہ عالمی میڈیا پر اسرائیل کا ظلم دکھانے کے لئے کوششیں کر رہی تھی جس کو قید میں اتنا مارا گیا کہ سننے کی حس متاثر ہوگئی، لیکن بعد ازاں اس کو رہا کر دیا گیا۔

بشریٰ التمیری

بشریٰ التمیری فوٹوجرنلسٹ ہیں جن کو اسرائیلی فوج نے اس وقت گرفتار کیا جبکہ وہ پولیس کی چیک پوسٹ کے باہر سے گزر رہی تھیں ان کو کئی مرتبہ گرفتار کیا لیکن پہلی مرتبہ جب کیا جبکہ ان کی عمر 18 سال تھی، مگر اب ان کو ایک سال بعد رہائی دی گئی ہے۔ ان کی والدہ اپنی بچی کے متعلق کہتی ہیں کہ: '' اگر ظلم کے خلاف میری بیٹی ڈھال بنی ہے تو مجھے کوئی پروہ نہیں اگر اس میں بشریٰ کی جان بھی چلی جائے تو، مگر فلسطین کو ظلم سے رہائی ملنی چاہیئے، مجھ پر اور میری بچی پر جس طرح کی صعوبتیں گزری ہیں وہ صرف ہم ہی جانتے ہیں لیکن میں نے اس کو کبھی ہار ماننا نہیں سکھایا یہ میرے دین کی طاقت ہے جو مجھے بشری کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ ''

حاملہ کو بھی قید کرلیا

حاملہ خاتون انہرالدیک کو صرف اس لئے قید کیا گیا کیونکہ وہ ہسپتال میں اسرائیل کے ظلم کے خلاف بات کر رہی تھی، اس کو اس قدر تکلیف دی گئی کہ حمل کے آخری دنوں میں موت اور زندگی کی جنگ سے لڑ رہی تھی جس پر اس نے اور گھر والوں نے رہائی کی اپیل کی جس کو زبردستی اس وقت قبول کیا گیا جبکہ یہ بیہوش ہوگئی تھیں جس کے بعد انہوں نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts