پاکستان میں ایک وقت تھا جب پاکستان انٹر نیشنل ائیرلائن کو ایک خاص مقام حاصل تھا مگر اب اس ائیر لائن کو دیوالیہ ہوتے دیکھا جاتا ہے۔ ماضی میں نجی ائیر لائنز اس حد تک فعال نہیں تھیں جس طرح پی آئی اے کردار نبھا رہی تھی۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو پی آئی اے سمیت نجی ائیر لائنز سے متعلق کچھ ایسی چیزوں کے بارے میں بتائیں گے جو کہ ماضی میں کافی مشہور تھیں۔
پی آئی اے وہ ائیر لائن کمپنی ہے جس نے دنیا کی کئی ائیر لائنز کو سکھایا ہے، دنیا بھر کی مختلف ائیر لائنز کے ملازمین پی آئی سے سیکھنے آتے تھے۔ مگر اب اس ادارے کا یہ حال حکومتی کی نااہلی اور سیاسی اثر و سوخ ہے۔ جس نے ادارے کو تباہ کر دیا۔
آج اگر پی آئی اے جدید دور کے تقاضوں اور ضروریات کو پورا کر رہا ہوتا تو دنیا کی بہترین ائیر لائنز میں سے ایک ہوتا۔ ایک وقت تھا جب پی آئی اے کے اشتہارات اخباروں میں چھپ رہے ہوتے تھے، ماڈلز اور منفرد جملے اخباروں میں اشتہار کی صورت میں پی آئی اے کا بیانیہ رکھ رہے ہوتے تھے۔
اب بھی اخباروں میں پی آئی اے سے متعلق خبریں چھپتی ہیں مگر اب منفی خبریں موجود ہوتی ہیں۔ پی آئی اے کے یہ اشتہارات ہو سکتا ہے آپ نے پہلے نہیں دیکھے ہوں مگر یقین جانیں یہ اشتہارات پی آئی اے کو ایک بہترین ائیر لائن دکھانے میں اور لوگوں میں توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ان تصاویر میں پی آئی اے کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولتوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پی آئی کی خواتین اسٹاف اور مرد اسٹاف اپنے منفرد انداز کی بدولت جانے جاتے تھے۔
اسی طرح ماضی میں نجی ائیر لائنز بھی فعال تھیں مگر پی آئی اے کو ٹکر نہیں دے سکتی تھیں۔
1966 کا یہ اشتہار شکیل ایکسپریس لمیٹڈ نامی کمپنی کا ہے، جس حیدر آباد سے کراچی کا کرایہ درج زیل ہے اور سفری سہولیات سے متعلق بھی بتایا گیا ہے۔ 25 روپے کرایہ میں آپ کراچی سے حیدرآباد ا سفر آدھے گھنٹے میں طے کر سکتے تھے۔
جبکہ ساتھ ہی ساتھ رات کے کھانے اور صبح کا ناشتہ بھی دیا جاتا تھا۔