طالبان کے افغانستان میں آنے کے بعد سے سابق صدر اشرف غنی میڈیا کی نظروں سے غائب ہیں، لیکن حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ نے انہیں ایک بار پھر مقبول کر دیا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ اشرف غنی کے کابل نکلنے سے پہلے آخری کال کس کی تھی؟
15 اگست کو طالبان جب افغانستان کی حکومت سنبھال چکے تھے، عین اسی وقت اشرف غنی اور سابق مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب پاکستان سے آنے والی فون کال کے باعث افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہو گئے تھے۔
امریکی میگزین کی جانب سے اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی کو پاکستانی نمبر سے ایک کال اور میسج موصول ہوا ہے جس کے بعد اشرف فغنی اہلیہ کے ہمراہ افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہو گئے۔
15 اگست کو 1 بجے کے قریب افغان طالبان کے حقانی گروپ کے سربراہ خلیل حقانی کی جانب سے سابق مشیر حمد اللہ محب کو ایک پیغام بتایا گیا کہ سربراہ ان سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اور پھر کال پر خلیل حقانی کی جانب سے انہیں ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا۔
خلیل حقانی کی جانب سے بتایا گیا کہ اگر حمد اللہ محب ایک مناسب بیان دے دیتے ہیں، تو ملاقات کر سکتے ہیں۔ لیکن سابق سفیر نے اس بات کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے مزاکرات کرنے کو کہا جس پر حقانی گروپ کے سربراہ نے بات دہرا کر کال کاٹ دی۔