رواں سال اگست میں امریکی ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد موت کا شکار ہوگئے تھے جس میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔
دنیا بھر سے اس اندوہناک حادثے اور غیر ذمہ دارانہ کارروائی کے باعث امریکہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد امریکہ کی جانب سے اس حملے کو افسوسناک تو تسلیم کرلیا گیا البتہ حال ہی میں پینٹاگون کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ “ڈرون حملہ صرف ایک ایماندارانہ غلطی تھی۔ اس حملے میں ملوث ہونے والے کسی امریکی فوجی کو سزا نہیں دی جائے گی“
اگر مرنے والا بچے امریکی ہوتے کیا تب بھی وہ یہی جواب دیتے؟
میڈیا کے اس حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر خاندان کے موجودہ سربراہ احمدی کا کہنا ہے کہ “ہم بہت غصے میں ہیں۔ اگر مرنے والا ایک بھی بچہ امریکی ہوتا تو کیا امریکہ تب بھی یہی جواب دیتا؟ امریکہ یا امریکی فوج نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہم نے صرف میڈیا سے سنا ہے کہ وہ معذرت خواہ ہیں جبکہ انھیں براہِ راست ہم سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔ اب ہمارا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ ہمارا فیصلہ اللہ کرے گا“
مجھے آپ سے پیار ہے
احمدی نے بتایا کہ حادثے میں خوش قسمتی سے بچ جانے والی ان کی سات سالہ بیٹی اپنی چھوٹی بہن ملیکہ کو یاد کرتی ہے۔ حملے سے پہلے ملیکہ نے احمدی سے
“مجھے آپ سے پیار ہے“ کہا تھا۔ احمدی کے پاس اپنی بیٹی کی یہ آخری یاد ہے۔
طالبان کا امریکہ سے مطالبہ
افغانستان کے حکمران طالبان کا بھی مطالبہ ہے کہ امریکہ، احمدی سے اس واقعے کی معافی مانگے اور کسی فوجی کو سزا نہ دینے کے فیصلے کو واپس لے۔