ریلوے سٹیشن پر اگر ٹرین ہی آ کر نہ رکے تو کیا فائدہ ایسے سٹیشن کا۔ لیکن ایک ایسا سٹیشن بھی دنیا میں موجود ہے جہاں 42 سال تک کوئی ٹرین نہ تو رکی اور نہ کبھی کوئی اتنے سال تک وہاں گیا۔ جس نے صبح کے اوقات میں یہاں چکر لگایا وہ زندہ بچ گیا، مگر جو رات کے پہر گیا وہ کبھی واپس نہ آیا۔
یہ اسٹیشن بھارت کے صوبہ بنگال میں موجود ہے۔ جس کا نام بیگن کُدار ریلوے سٹیشن ہے۔ 1960ء میں یہاں کی ملکہ لچھن کُداری تھیں۔ جس کے پاس اس گاؤں کی کئی زمینیں تھیں۔ یہاں کے لوگ ریلوے نظام نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشان تھے اور چاہتے تھے کہ ان کے لیے بھی کوئی ریلوے سٹیشن بنایا جائے۔ جس پر ملکہ نے اپنی کئی ایکڑ کی اراضی حکومت کے حوالے کی اور یہاں سٹیشن بنانے کی درخواست کی۔
2 سال میں اس جگہ بیگن کُدار ریلوے سٹیشن تو بنا دیا گیا۔ لوگوں کے لیے سفری مسائل بھی نہ رہے۔ لیکن ایک دن سٹیشن ماسٹر کو ایک لڑکی ٹرین کے ساتھ بھاگتی ہوئی نظر آئی۔ اس نے نظر انداز کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ معاملہ بڑھتا گیا اور ایک دن اس نے ریلوے کے دیگر عملے کو واقعہ سنایا، کسی نے یقین نہ کیا۔ پر اسرار طور پر ماسٹر اور اس کے گھر والوں کی لاشیں ریلوے کوارٹر سے برآمد ہوئیں۔
اس واقعے کے بعد دیگر افراد کو بھی ٹرین کے ساتھ چلتی ہوئی خاتون کی شبیہہ دکھائی دی۔ اور آہستہ آہستہ علاقے میں خوف و ہراس بڑھ گیا۔ اموات کا سلسلہ بھی بڑھ گیا۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے اس ریلوے سٹیشن کو بند کر دیا گیا۔ 42 سال تک یہ سٹیشن محض نام کے لیے بنا رہا۔ لیکن 8 سال قبل اس کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے۔