یہ زندگی تو ایک دن ختم ہونی ہی ہے اور کچھ لوگ اس بات سے ڈرتے بھی ہوں گے مگر ایک آدمی جو پاکستان کی پنجابی فلموں کی پہچان، آن اور مان ہوا کرتا تھا جس کا نام اداکار سلطان راہی تھا انہوں نے اس قدر اچھے کام کیے ہیں کہ آج تک دنیا انہپیں دعائیں دیتی اور اچھے الفاظوں میں یاد کرتی ہے، آئیے جانتے ہیں۔
حسن نثار نامی ایک ویب سائیٹ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ایک مرتبہ شباب آسٹوڈیو میں فلم کی شوٹنگ جا رہی تھی تو سلطان راہی اور اداکارہ آسیہ کا شاٹ تھا تو وہاں فلم بنتی دیکھ کر کچھ نوجوان آ گئے اور انہوں نے اداکارہ آسیہ کو کچھ کہہ کر تنگ کرنے کی کوشش کی جس پر سلطان راہی کو غصہ آ گیا اور انہیں کافی کچھ کہہ ڈال اور پورڈویسر کے بیٹے نے ایک جوان کو تھپڑ بھی دے مارا۔
جس کے بعد وہ لڑکے چلے گئے ارو فلم کی شوٹنگ جاری رہی اور 10 15 منٹ بعد کچھ لڑکے وہاں ڈنڈے لیے آ گئے او ر ان کے منہ سے کافی مغلطات نکل رہی تھیں۔ یہ دیکھتے ہوئے اس موقعے پر فلم کا تمام اسٹاف آگے پیچھے بھاگنے لگا مگر سلطان راہی نے ادکارہ آسیہ کو نہ جانے دیا تو انہوں نے کہا کہ آغا جی مجھے جانے دیں۔
مزید یہ کہ اس موقعے پر سلطان راہی کے ہاتھ میں ڈانگ تھی جس پر انہوں نے ان لڑکوں کو للکارا اور پنجابی زبان میں ہی کہا کہ آگے بڑھو اب تم۔ پھر اکیلے ہی ان 10 سے 15 لرکوں سے بھڑنا شروع کر دیا اور اپنے ساتھیوں کی حفاظت کی۔ یوں
سلطان راہی حقیق زندگی میں بھی ایک ہیرو بن گئے۔
انڈین فلم کی پیش کش ٹھکرا دی :
لیجنڈری اداکار سلطان راہی کے بیٹے حیدر سلطان نے انکشاف کیا ہے کہانکے والد کو ہالی وڈ سے فلم کی آفر تھی تاہم انہوں نے ملکی فلم انڈسٹری کی خیر چاہی اور وہاں کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔مزید یہ کہ سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہےاور یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سب سے زیادہ فلموں میں کام کر رکھا ہے۔
یہی نہیں سلطان راہی نے اللہ او ر اس کے بندوں کو ہمیشہ راضی کیا۔انہوں نے ہمیشہ اپنی انڈسٹری کا سوچا اور ان کی وجہ سے کئی لوگوں کے گھروں کے چولہے چلتے تھے۔