اسلام آباد ہائیکورٹ اچانک کیوں کھول دیا گیا؟ کیا رات بجے کوئی نیا سرپرائز ملنے والا ہے؟

image

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے معاملے پر رات 12 بجے سپریم کورٹ آف پاکستان کے دروازے کھولنے کا حکم دے دیا گیا تھا مگر اب 12 بجے سے قبل ہی سپریم کورٹ کے دروازے کھول دیے گئے ہیں اور چیف جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ اپنے آفس پہنچ گئے ہیں جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور اطراف میں رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کھول دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال اپنی رہائش گاہ سے سپریم کورٹ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔ وزیرِاعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کا معاملہ اور ان کی جانب سے کسی اہم عہدے دار کو برطرف کرنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جس پر ممکنہ طور پر چیف جسٹس کوئی حتمی فیصلہ سنائیں گے یا کھلی عدالت لگائیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ کسی مقدمے کی سماعت کریں یا اس پر کوئی عمل درآمد کرنے کا کہیں۔ اس وقت حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا کہ یہ عدالت کیوں لگائی جا رہی ہے مگر ابھی اعتراضات جاری ہیں۔

وزیرِاعظم عمران خان نے سینیئر صحافیوں کو وزیرِاعظم ہاؤس بلایا اس ملاقات سے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ عمران خان نے کہا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آرمی ڈیپارٹمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے۔ ڈپٹی سپیکر وزیرِاعظم عمران خان سے ملنے کے بعد دوبارہ پارلیمنٹ پہنچ گئے ہیں۔

فی الحال یہ واضح طور پر نہیں بتایا جا سکتا ہے کہ رات کےا س پہر عدالت کیوں لگائی جا رہی ہے، لیکن کچھ اعتراضات ہیں جو بہرحال 12 بجے تک ہی عوام کے سامنے واضح طور پر آسکیں گے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے۔ وزیرِاعظم صاحب کی سیکیورٹی بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئی ہے۔ صحافیوں کا خیال ہے کہ آرٹیکل 6 بھی لگ سکتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ تھوڑی دیر بعد سماعت کریں گے۔ آرمی چیف کو ہٹانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی جا چکی ہے۔ کیا وزیرِاعظم اپنے مفا دکی خاطر چیف جسٹس کو ہٹا سکتا ہے؟ اس حوالے سے سدرخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی وزیرِاعظم کی جانب سے آرمی چیف کو ہٹائے جانے کی خبریں درست ہیں یا عدالت لگنے کا مقصد کچھ اور ہی ہے۔ مزید خبروں کے لیے جڑیں رہیں ہماری ویب ڈاٹ کام کے ساتھ۔۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts