وزیرِاعظم عمران خان اب وزیرِاعظم نہیں رہے ہیں۔ ان کی حکومت کا خاتمہ تحریکِ عدم اعتماد پر ختم ہوا۔ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی جس کے لیے کئی روز سے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان گہما گہمی تھی، ہر کوئی ایک دوسرے پر الزامات لگا رہا تھا، کوئی پیسے لے کر سیٹیں خرید رہا تھا تو کوئی مزے سے خرگوش کی نیند سو رہا تھا۔ لیکن کچھ روز قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم دے دیا تھا جس پر پارلیمنٹ میں خوب احتجاج کیا گیا اور پھر عدالت کی جانب سے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا جس پر آج صبح سے اجلاس جاری تھی اور وقفے وقفے سے اپ ڈیٹس سامنے آ رہی تھیں۔
عدلیہ اعلیٰ کے دروازے بھی کھلوائے گئے مگر اسپکر اور ڈپٹی اسپیکر کے استعفیٰ کے بعد سابق اسپیکر ایاز صادق نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کا فیصلہ دیا اور ووٹنگ کی گئی۔ ووٹنگ کی گنتی کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ اب عمران خان ہمارے وزیرِاعظم نہیں رہے۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف 174 ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں۔ کسی بھی منحرف نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے۔ یہی فیصلہ ایاز صادق کی جانب سے بھی پارلیمنٹ میں پڑھ کر سنایا گیا ہے۔ عمران خان کے خلاف 174 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ جس کے مطابق عمران خان اب ملک کے وزیرِاعظم نہ رہے۔ شہباز شریف ملک کے 23ویں وزیرِاعظم بن گئے ہیں۔ اس موقع پر سابق سپیکر ایاز صادق بھی نواز شریف کو یاد کرتے ہوئے نظر آئے۔