انسان میت کو دیکھ کر ہی پریشان ہو جاتا ہے اور غم کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے لیکن ایک ایسا بھی پاکستانی ہے جس نے آج تک 10 ہزار سے زائد لاشیں اٹھائی ہیں۔ اس شخص کا نام ہے محمد رفیق جو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کا رہائشی ہے اور پچھلے 32 سالوں سے ایدھی سینٹر کی ایمبولینس چلا رہا ہے۔
محمد رفیق کا کہنا ہے کہ آج سے کچھ سال پہلے میں نے صدر سے لاواڑ لاش اٹھائی ارو اپنے ایدھی سینٹر لانے لگا مگر وہ طارق روڈ پر واقعہ جمپ پر اٹھ کھڑا ہوا جس پر میں نے گاڑی روکی اور یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا، پھر اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اس کے سینے پر اپنی گاڑی کی چابی کچھ دیر کیلئے رکھ دی تو وہ خاموش ہو گیا اور میں نے اسے دوبارہ لٹا دیا۔
محمد رفیق نے کراچی کے برے سے برے حالات میں بھی کام کیا ہے اور ہر طرح کی لاشیں اٹھائی ہیں، ڈر بالکل نہیں لگا کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ جو شخص انتقال کر جاتا ہے وہ بھی تو اللہ پاک کا ہی بندہ ہوتا ہے نا تو ڈرنا کیسا۔ پرانے وقتوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سانحہ 12 مئی ، لیاری گینگ وار اور بلدیہ فیکٹری سانحہ میں ہم نے بڑھ چڑھ کر کام کیا ۔
جبکہ بلدیہ فیکٹری حادثے میں میرا اپنا بھائی اور بہنوئی اس دنیا سے چل بسے تھے لیکن جب میں وہاں پہنچا تو مجھے بالکل علم نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ یہ سانحہ ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ محمد رفیق بتاتے ہیں کہ ایدھی صاحب تو اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کے ساتھ جتنا وقت گزرا بہت اچھا گزرا کیونکہ وہ اپنے بچوں کی طرح رکھتے تھے۔یہی نہیں اب انکا بیٹا بھی ہمارا بہت خیال کرتا ہے۔
واضح رہے کہ انٹرویو کے آخر میں محمد رفی نے کراچی کے ڈکیتوں سے گزارش کی کہ محنت مزدوری کر کے حلال کمائی کھاؤ یوں ہمیں اور دیگر عوام کو لوٹو نہیں۔ اور ہم ہی اپ لوگوں کو سڑک سے اٹھاتے ہیں جب اپ زخمی حالت میں پڑے ہوئے ہوتے ہیں تو۔اس خبر سے متعلقہ معلومات ڈیجیٹل پاکستان ویب چینل سے اخذ کی گئی ہیں۔