یوں تو اب ترقی یافتہ چین میں بھی کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہیں کی جاتی۔ کوئی شادی کرنا چاہے یا ساری زندگی تنہا گزارنا چاہے یہ انسان کا ذاتی فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن مرنے کے بعد صورتحال اکثر بدل جاتی ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ چین میں تنہا لوگوں کے مرنے کے بعد ان کی شادی کرانے کی باقاعدہ رسم موجود ہے۔
کہیں یہ شخص اگلی زندگی میں بھی تنہا نہ رہ جائے
مردوں کی شادی کی رسم تقریباً تین ہزار سال پرانی ہے۔ یہ شادی ایک عام شادی کی طرح ہوتی ہے۔ دعوت نامے بانٹے جاتے ہیں، مہمان تیار ہو کر آتے ہیں اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔ اس شادی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اکیلے زندگی گزار کر مرجانے والا شخص اپنی اگلی زندگی میں بھی اکیلا نہ رہے اس لئے مرنے کے بعد شادی کروادی جاتی ہے۔
دلہن کے قبر سے ہڈی نکال کر دلہا کی قبر میں ڈالی جاتی ہے
بظاہر عام سی دکھنے والی شادی کے کچھ خوفناک پہلو بھی ہیں۔ شادی کروانے کے لئے جس طرح ہمارے معاشرے میں نکاح خواں یا عیسائیوں میں پادری کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں وہیں اس رسم کے تحت کی جانے والی شادی میں فینگ شوئی(روحوں کو بلانے کا علم) کے ماہرین کی خدمات لی جاتی ہیں۔ دلہا دلہن کی علامت کے طور پر ان کے قبر کی تختی رکھی جاتی ہے اور سب سے لرزا دینے والا لمحہ دلہن کی رخصتی کا سمجھا جاتا ہے جس میں دلہن کی قبر کھود کر اس کی مٹی اور ہڈیاں دلہا کی قبر میں ڈال دی جاتی ہیں۔
زندہ افراد کی مردہ سے شادی
اگرچہ یہ رسم مردہ دلہا دلہن کے درمیان ادا کی جاتی تھی لیکن حال ہی میں زندہ افراد کی مردے سے شادی کروانے کی خبریں بھی مل رہی ہیں۔ یہ رسم چائنہ کے قدیم صوبوں جیسے شانسی اور ہینان میں ابھی تک پائی جاتی ہے اور وہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر مرنے والے کی ادھوری خواہشات کو پورا نہ کیا جائے تو پوری علاقے پر بدقسمتی کا راج ہوگا۔