“میرا بیٹا اپنے دوستوں کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا۔ ہمیں اسے آخری بار دیکھنے کا موقع بھی نہیں ملا۔ میرا بیٹا اپنے ماں باپ کو دیکھے بغیر اکیلے ہی دنیا سے چلا گیا“
یہ الفاظ ہیں آسٹریلیا میں رہنے والی خاتون کے جنھوں نے دو سال پہلے اپنا 23 سالہ نوجوان بیٹا جیمز کھویا ہے۔ نوجوان طبقے میں پچھلے کئی سالوں سے فاسٹ فوڈ کھانے کا رواج بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ ان کھانوں کے مزیدار ذائقہ ہوتا ہے۔ پیزا بھی ایسا ہی فاسٹ فوڈ ہے جس میں ذائقہ تو بے پناہ ہوتا ہے لیکن اس میں موجود کچھ اجزاء ایسے بھی ہوتے ہیں جو بظاہر تو نظر نہیں آتے لیکن اگر کسی کو ان اجزاء سے الرجی ہو تو وہ موت کے منہ میں بھی جاسکتا ہے اس کے علاوہ پیزا ہر جگہ معیاری طور پر نہیں بنایا جاتا جس سے صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ ایسا ہی کچھ جیمز کے ساتھ بھی ہوا جن کی موت صرف پیزا کھانے کے بعد ہوگئی۔
فوڈ الرجی سے ہونے والی موت
جیمز کی والدہ کا کہنا ہے کہ ریسٹورینٹ والے پیزا بنانے کے لئے مونگ پھلی کے پاؤڈر کا بھی استعمال کیا ہوا تھا جبکہ عام طور پر اس ریستوران میں پیزا بنانے کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہیں کیا جاتالیکن ایک جز کی کمی کی وجہ سے اس کی جگہ مونگ پھلی پاؤڈر استعمال کیا گیا جس سے جمیز کو الرجی تھی اور یہی وجہ تھی کہ پیزا کھا کر اس کی حالت بگڑ گئی اور اس کا ہونٹ اور گلا سوج گیا اور اسپتال جا کر دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت ہوگئی ۔
باہر کا کھانا کھانے سے پہلے اس میں ڈالے گئے اجزاء کے بارے میں ضرور پڑھ لیں
جیمز کی والدہ اور ان کے شوہر پچھلے کئی سالوں سے ریستوران کے خلاف کیس لڑ رہے ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ مشہور فوڈ چینز اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو کھانا وہ بیچ رہے ہیں اس میں ڈالے جانے والے تمام اجزاء کے بارے میں مکمل معلومات کھانے کی پیکنگ پر دی جائیں تاکہ جو لوگ مخصوص اجزاء سے الرجک ہیں وہ انھیں کھانے سے باز رہیں۔ اس سے قبل پریٹ نامی 15 سالہ لڑکی کی موت صرف اس وجہ سے ہوگئی تھی کیوں کہ جو برگر اس نے کھایا تھا اس میں تل کے بیج موجود تھے جبکہ پریٹ کو تل سے الرجی تھی۔