گاؤں کی زندگی قدرتی فضا اور صاف آب و ہوا کی وجہ سے بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ لوگ اکثر چھٹیاں منانے گاؤں جایا کرتے ہیں لیکن اگر آپ کسی ایسے گاؤں میں چلے جائیں جہاں لوگوں کی اکثریت سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو تو یہ آپ کے لئے کسی حد تک ڈرا دیے والا تجربہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
بیماری کی وجہ سے کوئی کام بھی نہیں کرسکتے
ملتان کے ایک گاؤں میں آرائیں بستی کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے جہاں تقریباً 100 سے زائد افراد گونگے بہرے ہیں۔ یہ لوگ پیدائشی طور پر بولنے اور سننے کی صلاحیتوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وہ کوئی کام بھی نہیں کرسکتے۔ نہ ان لوگوں کے روزگار کا کوئی ذریعہ ہے نہ ہی مالی امداد کا۔ یہاں تک کہ ان کے لئے تعلیمی ادارے بھی موجود نہیں ہیں۔
گاؤں کے لگ گونگے بہرے کیوں ہیں؟
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاؤں کے لوگوں میں اتنی بڑی تعداد میں گونگے اور بہرے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ بیماریوں کے باوجود آپس میں کزنز میرج کرتے ہیں جس کی وجہ سے گاؤں کی 3 نسلیں گونگے بہرے افراد پر مشتمل ہیں مگر بدقسمتی سے گاؤں کے لوگ اسے صرف آسیب اور بدروحوں کا کارنامہ سمجھتے ہیں۔