میرے سسرال والے میرے ماں باپ سے اچھے ہیں.. کراچی کی دعا زہرہ کا ایک اور ویڈیو پیغام جاری

image

"میرا نام دعا زہرہ ہے۔ میں اپنی مرضی سے کراچی سے لاہور آئی ہوں اور اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے نکاح کیا ہے۔ مجھے میرے ملک کا آئین، قانون اور شریعت مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ میں اپنی مرضی سے جہاں جانا چاہوں جا سکوں، اپنی مرضی سے جس سے نکاح کرنا چاہوں کرسکوں"

یہ الفاظ ہیں دعا زہرہ کے جن کی گزشتہ مہینے گمشدگی کی خبر نے پورے ملک کے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بعد ازاں دعا زہرہ کا بیان جاری ہوا جس میں انھوں نے تمام باتوں کو افواہ قرار دیتے ہوئے یہ بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر آئی ہیں جس پر ان کے والد نے عدالت سے رجوع کیا اور دعا کے دستاویزات دکھاتے ہوئے بتایا کہ دعا ابھی نا بالغ ہیں لہٰذا ان کا نکاح غیر قانونی ہے۔ البتہ حال ہی میں دعا نے اپنا نیا بیان جاری کیا ہے جس میں وہ ظہیر احمد سے شادی کے بارے میں وضاحت کررہی ہیں۔ دعا مزید کہتی ہیں کہ "

ہمیں کچھ ہوا تو ذمہ دار پولیس اور میرے ماں باپ ہوں گے

" سندھ پولیس ہمیں غیر قانونی طریقے سے ڈھونڈ رہی ہے اور اگر وہ ہمیں کراچی لے جاتے ہیں تو وہاں ہماری جان کو خطرہ ہے۔ میں کراچی نہیں جاؤں گی اور اگر ہمیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار سندھ پولیس، پنجاب پولیس اور میرے ماں باپ ہوں گے"

میرے سسرال والے میرے ماں باپ سے زیادہ اچھے ہیں

دعا اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہتی ہیں کہ" ہمیں تنگ کرنا بند کیا جائے ہمیں اور ذلیل نہ کیا جائے ہمیں سکون سے زندگی جینے دی جائے میں اپنے شوہر کے ساتھ لاہور میں بہت خوش ہوں۔ میں گھر سے نکلنے سے پہلے اپنے والدین کے نام ایک خط لکھ کر آئی تھی کہ میں کیوں جارہی ہوں اس خط کے بارے میں میرے والدین کو شروع دن سے معلوم ہے پھر بھی وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ میرے سسرال والے بہت اچھے ہیں۔ انٹرنیٹ پر اس حوالے سے جو بات کی جارہی ہے کہ میرے سسرال والے کوئی گینگ ہیں تو ایسا کچھ نہیں میرے سسرال والے بہت اچھے اور شریف لوگ ہیں میرے ماں باپ سے زیادہ اچھے ہیں۔ اگر یہ کوئی گینگ ہوتا تو ان کے کرمنل ریکارڈ ہوتے جو کہ نہیں ہیں"

سندھ ہائی کورٹ کا نوٹس

واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت نے دعا کو ان کی مرضی سے کہیں بھی جانے کا حق دے دیا تھا البتہ ان کے والد کے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر عدالت نے سندھ پولیس کو دعائے زہرا کو 19 مئی تک کراچی لانے کا نوٹس دیا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts