حالات اتنے خراب ہوئے کہ زمین پر سونا پڑا ۔۔ استاد سے شادی کرنے والی لڑکی کا ساتھ گھر والوں نے چھوڑ دیا

image

کاغذ کے ٹکڑے پر قائم ہونے والا شادی کا رشتہ قائم تو کاغذ کے ٹکڑے پر ہوتا ہے لیکن بہت مضبوط ہوتا ہے اور ہر شخص کو زندگی میں اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کرنے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔ آج ہم آپکو ایک ایسے شخص سے ملوانے جا رہے ہیں جو خود تو ایک قاری صاحب ہیں مگر انہوں نے شادی اپنی شاگردہ سے کی۔

اس قاری صاحب کا نام ہےعلی اور ان کی بیوی جو کہ پہلے ان کی شاگرد تھی ان کا نام ہے صائمہ اور یہ لاہور کے رہنے والے ہیں۔ علی نامی یہ قاری صاحب کہتے ہیں کہ ان کے والد نے مجھے انہیں دینی تعلیم دینے کیلئے گھر پر بلوایا، جیسے ہی ان کے 30 سپارے ناظرہ کے مکمل ہو گئے تو مجھے اس وقت تک ان سے محبت ہو گئی تھی لیکن ڈرتا تھا کہ بولوں کیسے کہیں یہ برا نہ مان جائیں اور ان کے گھر والے بھی نہ دیکھ لیں۔

مگر ایک دن موقع پا کر ان سے محبت کا اظہار کر ڈالا جس کا مجھے مثبت جواب ملا۔ اس بات پر ان کی بیوی صائمہ کہتی ہیں کہ پہلے تو بس مجھے بھی ایسا ہی لگتا تھا کہ یہ بس قاری صاحب ہیں اور پڑھانے آتے ہیں مگر کب ان سے محبت ہو گئی،معلوم ہی نہیں ہوا۔

یہی نہیں میں یہ بھی دیکھتی تھی کہ یہ پڑھاتے ہوئے مجھے دیکھتے بھی تھے تو مجھے احساس ہونے لگا کہ شاید ان کے دل میں بھی کوئی بات ہے تو جب انہوں نے مجھ سے محبت کا اظہار کیا تو میں نے ان کے جذبات کی قدر کی اور ان کا پرپوزل قبول کیا۔

اس کے علاوہ صائمہ کہتی ہیں کہ ہماری یہ شادی کوئی آرام یا پھر ہنسی خوشی نہیں ہوئی بلکہ والدین راضی نہ تھی اور آج اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی مجھ سے ملتے نہیں جبکہ میرا بہت دل کرتا ہے کہ میں ان سے ملوں۔ بقول صائمہ کے دیگر رشتہ داروں نے بیچ میں پڑ کر شادی کروائی والدین تو میری شادی میں شریک بھی نہیں ہوئے۔

اگر محبت کی بات کروں تو مجھے ان سے سچی محبت ہوئی جس کا ثبوت یہی ہے کہ اپنی والدہ سے چپلیں، تھپڑ تک کھا لیے لیکن اپنا فیصلہ نہیں بدلا۔ والدین ہیں وہ میرے مجھے مارتے نہیں تھے مگر اس بات کا سوچ سوچ کر پریشان ہوتے تھے کہ معاشرے میں لوگ کیا کہیں گے۔

اس کے علاوہ اب یہ جوڑا ویسے تو اپنی زندگی میں خوش و خرم ہیں اپنا بہت ہی بہترین گھر بنا لیا ہے مگر ایک وقت ایسا بھی تھا کہ یہ جوڑا کہتا ہے کہ ہم زمین پر کپڑا بچھا کر سوتے تھے، سائیڈوں پر اینیٹیں رکھ لیا کرتے تھے کہ کہیں کوئی بلی، کیڑا پتنگا آ کر تنگ نہ کرے اور ہوا کیلئے چھوٹا ایگزوس فین لگا لیا کرتے تھے۔

آج بھی وہ حالات یاد کرتے ہیں توآنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں مگر اپنے اللہ پاک کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے اس قابل بنا یا کہ آج ہماری ہر خواہش پوری ہوئی۔واضح رہے کہ اس خبر سے متعلقہ معلومات سید باسط علی یوٹیوب چینل سے اخز کی گئی ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts