دھماکے کے بعد والدہ کا پرس اور دوپٹہ بیٹے نے سینے سے لگایا ہوا تھا ۔۔ بم دھماکوں میں اور کتنے بچے یتیم، خواتین بیوہ ہوں گی؟

image

کراچی میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران دہشت گردی کے تین بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان میں اب تک مجموعی طور پر 4 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں، لیکن اس سب میں ملک بھر ایک بار پھر خوف کی فزا قائم ہو گئی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

گزشتہ دنوں کراچی کی میمن مسجد کے پاس ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر وہ مناظر دیکھنے کو ملے، جو کہ ماضی میں امن و امان کی بد تر صورتحال کے وقت دیکھنے کو ملتے تھے۔

میمن مسجد کے قریب دھماکے میں خاتون جاں بحق ہوئی تھی، جس کا لخت جگر والدہ کو زمین پر لیٹا دیکھ ماں کو چیخ چیخ کر اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن والدہ اس جہاں چلی گئی تھیں جہاں سے لوٹ کر واپس آنا ممکن نہیں تھا، بیٹا اب یتیم ہو چکا تھا۔ اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ظالم دشمن بزدلانہ کاروائی کرے گا۔

بیٹے نے والدہ کا دوپٹہ سینے سے لگایا تھا، لوگوں کو تک رہا تھا مگر ہاتھ میں والدہ کا موبائل اور پرس بھی تھا، جیسے کہ اب وہی اس کا سہارا ہو، والدہ کے دوپٹے کی خوشبو کو بیٹا محسوس کر رہا تھا، یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، بدقسمتی سے پاکستانیوں نے ایسے مناظر کئی مرتبہ دیکھے ہیں، جب بیٹے نے والد کو اس حالت میں دیکھا جس کا بیٹا کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

اسی طرح پشاور اے پی ایس کا واقعہ جس میں والدین اپنے بچوں کی خون میں لت پت لاشوں کو اٹھا رہے تھے، کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ لاڈ اور پیار میں پلے بچوں کو والدین اس طرح اٹھائیں گے؟

پاکستان کی موجودہ غیر یقینی صورتحال میں جہاں شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ رہے ہیں وہیں پاکستان کی پولیس، فوج اور سیکورٹی کے دیگر ادارے بھی قوم کی حفاظت میں اپنی جان کا نزرانہ پیش کر رہے ہیں۔

لیکن سیاست دان اور ملک کی اعلیٰ قیادت اب بھی سیاسی معاملات میں الجھی ہوئی ہے جبکہ معاشی طور پر غیر مستحکم ہوتے پاکستان پر دہشت گرد کھل کر وار کر رہے ہیں، دشمن اس موقع پر کھل کر فائدہ اٹھا رہا ہے، ملک کے سیاست دانوں اور اعلیٰ قیادت کے لیے لمحہ فکر ضرور ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف گزشتہ دنوں لندن میں تھے اور پھر متحدہ عرب امارات میں تعزیت کی غرض سے چلے گئے تھے، لیکن اس سب میں مشکلات پاکستانیوں کو بھی برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts