عید قرباں کیلئے آنیوالے سیکڑوں مویشی لمپی بیماری لے آئے۔۔۔ عوام بغیر علامات والے متاثرہ جانور کی پہچان کیسے کریں؟

image

کراچی: مویشیوں میں جلدی بیماری لمپی ڈیزیز کا تدارک نہ ہونے کی وجہ سے عید قرباں کیلئے لائے جانیوالے سیکڑوں جانوروں کو منڈی سے واپس بھیجنے کے باوجود متعدد متاثرہ مویشیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ملک کے مختلف شہروں سے لائے جانیوالے جانوروں کو ماہر ڈاکٹرز کی ٹیمیں چیک کرنے کے بعد مویشی منڈی میں داخلے کی اجازت دیتی ہیں جبکہ ابھی تک کراچی میں سپر ہائی وے کی منڈی سے 9 گاڑیوں میں آنیوالے 4 سو سے زائد جانوروں کو واپس بھیجا جاچکا ہے۔

منڈی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک تقریباً ڈھائی ہزار کے قریب جانور آچکے ہیں اور رواں سال 4 لاکھ جانوروں کی آمد کا امکان ہے۔

محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کی جانب سے مویشیوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کیا جاچکا ہے تاہم اس سے پہلے ہزاروں مویشیوں میں بیماری کی تشخیص اور سیکڑوں اموات ہوچکی ہیں۔

کراچی میں اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 20 ہزار 5سو سے بھی تجاوز کرچکی ہے تاہم تشویش کی بات تو یہ ہے کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود کراچی میں لگی مویشی منڈیوں میں ایسے جانور موجود ہیں جو لمپی وائرس میں مبتلا ہیں۔

منڈی انتظامیہ کی جانب سے 9 گاڑیاں واپس بھجوانے کے دعوؤں کے برعکس بیمار جانوروں کو باقی جانوروں سے علیحدہ رکھنے کے لیے شہر کے داخلی مقامات پر کسی بھی مؤثر طریقہ کار کی عدم موجودگی کے باعث کراچی میں لگی مویشی منڈیوں میں ایسے جانوروں کو بھی لایا جارہا ہے جو لمپی وائرس کا شکار ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ بڑے جانور کی ہیلتھ کلیئرنس فیس کے نام پر 400 روپے وصول کئے جا رہے ہیں جس میں ویٹرنری سروس شامل نہیں ہے اور میڈیا ذرائع نے کراچی میں 9 متاثرہ مویشیوں کی منڈیوں میں موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

لمپی اسکن ڈیزیز سے متاثرہ جانور کے جسم پر گلٹیاں یا سوزش ہوسکتی ہے، تیز بخار، آنکھوں اور منہ سے پانی نکلنا، بیرونی غدودوں کا پھول جانا بھی اہم علامات ہیں تاہم بعض متاثرہ جانوروں میں یہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں اس لئے شہریوں کو جانور خریدتے وقت اس کی آنکھوں، ناک، ٹانگوں اور دیگر اعضاء کو بغور دیکھ لینا چاہیے۔

متاثرہ جانوروں کی ٹانگوں اور دیگر اعضاء پر سوجن کے علاوہ آنکھوں میں پانی، ناک اور تھوک بہنے میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کسی مویشی میں یہ علامات دیکھتے ہیں تو قربانی کیلئے اس کی خریداری سے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts