یہ مزار کراچی یونیورسٹی کے بننے سے بھی پہلے کا ہے البتہ کتنا پرانا ہے اس کی تاریخ کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تقریباً پچاس سال پہلے کسی نے یہ بتایا تھا کہ محمد بن قاسم کی سندھ آمد کے ساتھ جو قافلہ آیا تھا یہ بابا بھی ان کے ساتھ آئے تھے"
مزار کس کا ہے؟
یہ کہنا ہے پاکستان کی مادر علمی اور کراچی کے قلب میں واقع سب سے بڑی جامعہ کراچی یونیورسٹی میں موجود ایک مزار کی رکھوالی کرنے والے شمیم احمد کا۔ یہ مزار حاجی شیر شاہ بخاری کا ہے۔
مزار توڑنا چاہا تو کیا ہوا؟
اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے شمیم صاحب کا کہنا ہے کہا انگریزوں کے دور حکومت میں اس مزار کو توڑنے کی کوشش کی گئی تو مشینری خراب ہوگئی اور کچھ عرصہ بعد اس مزار کو توڑنے کا ٹھیکا جس انجینئر کو دیا گیا اس کا پورا خاندان حادثے میں ختم ہوگیا اور اس کا ذہنی توازن بگڑ گیا جس کے بعد اس مزار کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا۔
کسی سے چندہ نہیں لیا جاتا
شمیم احمد نے یہ بھی کہا کہ مزار کے لیے چندہ نہیں لیا جاتا بس کچھ مخیر حضرات یہاں کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں اور وہی ہر جمعرات یہاں لنگر بھی کرواتے ہیں۔