مرنا کسے اچھا لگتا ہے بادشاہ ہو یا پھرغلام سب ہی ہزاروں سال جینا چاہتے ہیں مگر ایسا حقیقت میں ممکن نہیں۔ کئی سو سال جینے کا خواب دیکھنے والا ایک انسان جس کے انتقال پر لاکھوں دنیا روئی وہ ہے مائیکل جیکسن ویسے تو آج بھی لاکھوں دلوں میں ان کا نام دھڑکتا ہے۔
اپنی آواز اور بریک ڈانس سے نام بنانے والے مائیکل کے آخر ی الفاظ یہ تھے " مور ملک"۔ ان کے معالج کانراڈ مرے کے مطابق مائیکل بے ہوشی کی دوائی کی عرفیت ملک یا دودھ رکھی ہوئی تھی۔
آگے بڑھتے ہیں اور آپکو بتائے دیتے ہیں کہ ہر انسان کو اپنا چہرہ پیارا ہوتا ہے مگر یہ اپنی شکل سے پریشان تھے کیونکہ یہ سیاہ فارم تھا اور اس کالی رنگت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے 55 سے زائد امریکی اور یورپ کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں۔
جنہوں نے ان کا روپ ہی بدل دیا جب 1987 میں انہوں نے اپنا البم "بیڈ " ریلیز کیا تب تک یہ بالکل گورے ہو چکے تھے اگر کوئی انہیں پہلی مرتبہ دیکھے تو یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ ان کی رنگت کبھی کالی بھی ہوتی ہوگی۔
مزید یہ کہ مائیکل جیکسن شروع سے اتنے مشہور اور پیسے والے نہیں تھے اور جب دنیا میں انکا نام پیدا ہو گیا تو یہ اپنے ماضی سے بھاگنے لگے، کرائے پر ماں باپ حاصل کر لیے ، پرانے دوستوں سے دوستی ختم کر دی، تمام ایڈریس تبدیل کر دیے اور تو اور ہمیشہ کیلئے خاندان والوں سے ملنا چھوڑ دیا۔
اس کے علاوہ یہاں یہ بھی بتانا بہت ضروری ہے کہ پیسے سب خواہشیں پوری کرنے والے مائیکل جیکسن کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ وہ 150 سو سال سے زائد زندگی جی لیں مگر شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
اور یہ محض 50 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئے ورنہ 150 سو سال تک زندہ رہنے کیلئے یہ آکسیجن ٹینک میں سوتا، جراثیم سے بچنے کیلئے ہاتھوں میں دستانے پہنتا اور لوگوں سے ملتے ہوئے منہ پر ماسک پہن لیتا۔
یہی نہیں 12 ڈاکٹر اس کے ساتھ ہر وقت موجود رہتے جو روزانہ اس کے جسم کا معائنہ کرتے، یہ ایک مخصوص خوراک کھاتا تھا مگر پھر 25 جون 2009 کی رات تھی اسے سانس لینے میں مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تو اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں یہ کچھ منٹوں میں اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔