اس کی والدہ تو یونیورسٹی میں صفائی کا کام کرتی ہے، اور ظہیر بہت ہی بد کردار لڑکا ہے۔ یہ الفاظ ہیں ظہیر کے دوست کے جس کا نام ہے نقاش۔
نقاش کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف پنجاب میں ایک اسکول تھا جہاں ہم پڑھتے تھے، پہلی بات تو یہ کہ پڑھائی میں یہ بالکل زیرو تھا۔ اور یہ اس وقت بھی ایسا ہی کیا کرتا تھا، ہم سے کہتا تھا کہ میری اس لڑکی سے بات ہو رہی ہے اور آج دوسری لڑکی سے بات ہو رہی ہے۔
یہی نہیں یونیورسٹی میں آنے جانے والی لڑکیوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر لیتا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ ڈالا کہ یہ کہتا ہے کہ میں 80 ہزار کماتا ہوں تو یہ بات بالکل جھوٹ ہے کیوں کہ ہم یونیورسٹی سے بس میں آیا جایا کرتے تھے۔
اگر یہ اتنا کماتا ہے تو اس کے پاس اپنی موٹر سائیکل تو ہوتی کم از کم، آج بھی اس کے پاس کچھ بھی نہیں۔ اس کے علاوہ جب نقاش نامی لڑکے سے سوال کیا گیا کہ بتاؤ ظہیر کس طرح کا آدمی ہے تو وہ کہتا ہے کہ دعا تو لیٹ ہو گئی آپ مجھ سے فجر، ظہر، عشاء کے بارے میں پوچھیں۔
اس کے علاوہ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں جھوٹ نہیں بالکل سچ کہہ رہا ہوں اور اپنی ان باتوں کی تصدیق اپنے کلاس فیلو سے بھی کروا دوں گا جو ہمارے ساتھ پڑھتے تھے اور تو اور اپنے استادوں سے بھی اس بات کی تصدیق کروا سکتا ہوں۔
واضح رہے کہ اس خبر سے متعلق معلومات ڈیجیٹل پاکستان اور ڈیلی پوائنٹ نامی ویب ٹی وی سے اخذ کی گئی ہیں۔