مسلمانوں کا ایمان ہے کہ یہ جان اللہ پاک کی امانت ہے اور ایک دن ہمیں اس کے پاس لوٹ جانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک ایسے شہری کی بات کرنے جا رہے ہیں جو اپنے جنازے پر لوگوں کو آوازیں دینا لگا۔
ہوا کچھ یوں کہ ایک رات کو شاہد بلوچ نامی لڑکے کا انتقال ہوگیا۔ جس کے بعد صبح نماز جنازہ کیلئے اعلانات ہوئے۔ اس کے بعد صبح ہوتے ہی غسل دے کر کفن پہنا کر قبرستان کی جانب لے گئے، وہاں قبر تیار تھی۔
مگر تھوڑی ہی دیر میں شاہد بلوچ نے اپنی انکھیں کھولیں مگر کسی نے غور نہیں کیا اور جب یہ اٹھ کھڑا ہوا تو رشتےدار، دوست احباس سب خوف زدہ ہو گئے اور میلوں دور بھاگ گئے پھر اسے وہاں سے دیکھنے لگے۔
تو پھر اس نے آوازیں دیں کہ آ جاؤ میں زندہ ہوں ڈرو مت مجھ سے، تو سب سے پہلے اس کا دوست قریب آیا اور پھر سب ہی لوگ اس کے قریب آ گئے مگر جب گھر والوں نے جنہوں نے اپنے بچے کو کفن میں بھیجا تھا اسے اپنے پیروں پر چلتا دیکھ کر انکی خوشی دیدنی تھی۔
بس پھر کیا تھا اس دن کے بعد سے علاقے میں ارو گھر میں اسے اللہ والا بلوچ کے نام سے پکارا جانے لگا۔ اس قسم کتے واقعات ہم انسانوں کو اللہ پاک دیکھاتا ہے تاکہ ہم اس کے بتائے ہوئے راستے پر چل سکیں۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ آج سے تقریباََ 8 سال پہلے پیش آیا تھا جب مردہ اپنے ہی جنازے پر بولنے لگا بہر حال اب اللہ والا بلوچ صحیح سلامت اپنی زندگی گزار رہا ہے۔