میرے بچے یتیم ہوگئے مگر ایف آئی آر درج نہ کی گئی.. بس کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان کی کوئی سننے والا نہیں

image

"بس کی ٹکر لگنے سے ہمارے ابو شدید زخمی ہوگئے اور کچھ عرصے میں ان کا انتقال ہوگیا۔ ہمیں یقین نہیں آتا تھا کہ ہمارے ابو اب دنیا میں نہیں رہے"

یہ کہنا ہے کراچی میں بس کی ٹکر لگنے سے جان کی بازی ہارنے والے محمد عارف کے بچوں کا جو اب ہنستے بستے خاندان سے یتیمی کا دکھ جھیل رہے ہیں۔

محمد عارف لانڈھی کی ایک فیکٹری میں ملازمت کرتے تھے اور ایک بس کی ٹکر لگنے سے موت کا شکار ہوگئے البتہ اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ان کے مرحوم شوہر کی ہلاکت کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی کی گئی ہے۔

پولیس نے ایف آئی آر بھی درج نہیں کی

"ہم 8،8 گھنٹے پولیس اسٹیشن میں بیٹھے رہے۔ کہا جاتا تھا کہ ایس ایچ او صاحب آئیں گے تو کچھ ہوگا لیکن کوئی ہماری نہیں سنتا۔ جس بس نے میرے شوہر کو ٹکر ماری بس کا مالک اسے چھڑا کر لے گیا۔ ایسا لگتا ہی نہیں ہم اس ملک کے شہری ہیں کیونکہ شہریوں کی تو سنی جاتی ہے جبکہ یہاں میرے بچے یتیم ہوگئے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہمارا احساس ہی نہیں ہوا"

حکومت کی نا اہلی

افسوس کے ٹرانسپورٹ مافیا اقر پولیس کے گٹھ جوڑ سے ایک معصوم جان جانے اور اس کے خاندان کو یتیمی کا دکھ جھیلنے کے بعد اپنے ہی ملک میں نہ سنے جانے کی اذیت بھی جھیلنی پڑ رہی ہے کیونکہ حکومت کے پاس شہریوں کی سننے اور ان کی داد رسی کا کوئی وقت نہیں


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts