مختلف سماج میں مختلف رسومات ہوتی ہیں، چاہے خوشی کا لمحہ ہو یا پھر افسردگی کی خبر، لوگ مقامی طور پر ان لمحات کو مناتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ یہودی اپنے پیاروں کو کس طرح وداع کرتے ہیں۔
یہودیوں کے ہاں جب کوئی انتقال کر جاتا ہے، تو یہاں کا ماحول بھی الگ ہوتا ہے۔ عام طور پر جب کوئی پیارا بچھڑتا ہے انسان کی آنکھوں سے آنسو جھلک ہی جاتے ہیں، لیکن یہودیوں میں پیارے کی موت پر ایسا نہیں ہوتا ہے۔
یہاں جب کوئی مرتا ہے تو مکمل طور پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے، رونے دھونے کے بجائے شمعیں روشن کی جاتی ہیں اور خاموش رہ کر مرنے والے کو یاد کیا جاتا ہے، جبکہ رونے دھونا غلط سمجھا جاتا ہے۔
یہودی عقیدے میں موت کو اٹل حقیقت تو تصور کیا گیا ہے مگر ساتھ ہی اسے سنجیدگی سے لیا جاتا تھا یعنی جو مر گیا، اس کے لیے رونے کے بجائے خاموش رہ کر آگے بڑھنا چاہیے۔
اس سب میں یہودی میت ک فرق پر رکھتے تھے اور ایک سفید چادر اوڑھا دیتے ہیں ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھتے ہیں میت کو اکیلے نہ چھوڑا جائے اور کوئی نا کوئی میت کے پاس ہو۔ جبکہ میت کے پاس نہ تو کوئی کچھ کھا سکتا ہے اور نہ ہی پانی پیا جا سکتا ہے۔
یہودی مذہب میں مانا جاتا ہے کہ مرنے والا چونکہ کھا پی نہیں سکتا ہے اسی لیے اس کی روح کو تکلیف نہیں پہچانی چاہیے اور میت کے پاس کچھ کھانا پینا نہیں چاہیے۔ جبکہ
میت کے قریب رہنے والوں کو بھی خاص نام دیا گیا ہے، جنہں شومیرم کہا جاتا ہے۔ جبکہ رضاکاروں کی بھی ایک خاص جماعت ہوتی ہے، جسے شیروا کا دیاشا کہا جاتا ہے یعنی مقدس لوگ۔
یہ وہ جماعت ہوتی ہے جو مردے کی تدفین کا کام کرتی ہے، یعنی مردے کے گھر والوں کے بجائے آخری رسومات یہی جماعت ادا کرتی ہے۔ غسل، کفن بھی دیا جاتا ہے لیکن تدفین یہودی مذہب کے مطابق کی جاتی ہے۔ جس طرح مسلمانوں کے امام ہوتے ہیں اسی طرح یہودیوں کے کوہن ہوتے ہیں، جنہیں میت والے کمرے میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، کیونکہ یہودی مذہب میں میت کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے۔
میت کی تدفین جلد از جلد کی جاتی ہے، جبکہ میت کو دفنانے والے کو ہاتھ پیر دھونے کے احکامات بھی ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی کفن پہنانے کے بعد جب مردے کو تابوت میں رکھ کر ایک بار بند کر دیا جائے تو پھر دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ اس سے مرنے والے کے دشمن اس کی بے چارگی کو دیکھ سکتے ہیں۔
یہودی بھی تابوت کے بغیر دفناتے ہیں مگر کچھ جگہ پر تابوت کا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ ایک اور حیرت انگیز رسم یہ بھی ہے کہ مرنے والے کا قریبی کفن کے اندر قبر کی مٹی ڈالتا ہے، تاکہ میت کا قبر کی مٹی سے تعلق بندھا رہے۔ اگر باپ ہے تو بیٹا، بھائی ہے تو بھائی۔ کفن میں ایک مٹھی مٹی ڈالی جاتی تھی۔
جبکہ لاش کو مرنے والے دن ہی دفنا دیا جاتا تھا کیونکہ پرانے زمانے میں گرمی کی وجہ سے جلد ہی دفنانے کی تیاریاں کی جاتی تھی، یہودی اپنے پیاروں کی قبر غاروں میں بناتے تھے۔ اس طرح وہ ایک ایسی روایت پر عمل کرتے تھے جو ان کے بڑے بوڑھے عمل پیرا تھے۔