اسلام آباد:پنجاب میں وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تنازعہ کے بعد (ق) لیگ کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اقدام کو الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا، پرویز الٰہی کی نااہلی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
مسلم لیگ (ق )کا پارٹی الیکشن رکوانے کیلئے چوہدری شجاعت حسین کی درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
چوہدری شجاعت حسین کے وکیل نے بتایا کہ 28 جولائی کو سوشل میڈیا پر بغیر دستخط شدہ خط سے معلوم ہوا کہ پارٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو ہٹا دیا گیا۔
وکیل نے بتایا کہ اس اجلاس میں صدر اور جنرل سیکرٹری کے الیکشن کا اعلان کیا گیا، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے دوبارہ الیکشن شیڈول کا اعلان بھی غیر قانونی ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی وجود ہی نہیں رکھتی، پارٹی ممبران کو اس اجلاس کا نوٹیفکیشن نہیں ملا اور جن ممبران نے اجلاس میں شرکت کی ان کی کوئی فہرست نہیں، یہ غیر قانونی اجلاس تھا۔
چوہدری شجاعت کے وکیل نے بتایا کہ پارٹی کے صدر اور جنرل سیکرٹری برقرار ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہو جنہوں نے خود کو سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ممبر ظاہر کیا اور اجلاس میں شرکت کی۔وکیل نے بتایا کہ پارٹی صدر استعفیٰ دیکر عہدے سے ہٹ سکتا ہے، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ پارٹی صدر کو برطرف کرے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، کیس کی اگلی سماعت 16 اگست کو ہو گی اور اس وقت تک چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر اور طارق بشیر چیمہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل برقرار رہیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ مسترد کرنے کے بعد اگر بطور صدر چوہدری شجاعت حسین پنجاب اسمبلی میں ہدایت کے برخلاف ووٹ دینے والے ارکان کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرتے ہیں تو ماضی کی مثالیں دیکھتے ہوئے ممکن ہے کہ پرویز الٰہی سمیت (ق) لیگ کے 10 ارکان بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔