تاج محل دنیا کے ان چند خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے جو کہ تاریخ کی چند مگر خوبصورت مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں روزانہ لا تا تعداد سیاح آتے ہیں ان سیاحوں میں ملکی اور غیر ملکی دونوں شامل ہیں۔
تاج محل کے بارے میں ویسے تو اکثر لوگ جانتے ہیں کہ شاہ جہاں نے اپنی محبت کے اظہار کے طور پر ممتاز کے لیے تاج محل بنوایا تھا۔ لیکن اس تاج محل میں ایسے کئی راز موجود ہیں جو ہو سکتا ہے آپ میں کئی لوگ نہیں جانتے ہوں۔
تاج محل میں موجود کچھ راستے ایسے بھی ہیں جہاں آج تک کوئی نہیں جا سکا ہے۔ تاج محل کے مشرقی طرف یہی راستے واقع ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ یہ راستے متعدد کمروں کی طرف جاتے ہیں، جن کا آج تک سراخ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ یہاں تک کہ پہلے فلور پر بھی کچھ ایسے راستے موجود ہیں جنہیں سیل کیا گیا تھا اور کوئی انہیں کھول نہیں سکتا ہے۔
جبکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ان دروازوں کے پیچھے شاہ جہاں کی بیگم ممتاز کے ہیرے، جواہرات اور سامان موجود ہے۔ اسے سیل کرنے کا مقصد ان قیمتی سامان کو محفوظ بنانا ہوگا۔
کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ یہ کمرے دراصل اس لیے بند کیے گئے تھے کیونکہ یہاں شاہ جہاں کے ملازمین کی روحیں بھٹکتی ہیں۔ وہ اب بھی یہاں موجود ہیں۔
دوسری جانب دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ تاج محل کی پچھلی طرف جہاں دریا جمنیٰ موجود ہے، اس دریا کی ایک طرف تاج محل اور دوسری جانب جنگل نما ہریالی ہے، اسی ہریالی میں کالے تاج محل کو بنایا جانا تھا۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہیں لال قلعہ بھی موجود ہے۔ شاہ جہاں کا یہ خواب اس لیے پورا نہیں ہو سکا کیونکہ بادشاہت میں موجود کچھ ایسے واقعات ہوئے جو کہ اس خواب کے درمیان خلل پیدا ہوئے۔
جبکہ تاج محل کی بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بنا کسی رنگ کے استعمال کے پُرکشش تاج محل کو سفید دلکش سنگ مرمر سے مزین کیا گیا ہے، جو دیکھنے والوں کو اپنی خوبصورتی کی داستان سناتا ہے۔
تاہم منفرد پہلو یہ بھی ہے کہ اس تاج محل کو بنانے والے دوبارہ ایسا شاہکار نہ بنا سکیں تو شاہ جہاں نے مزدوروں کے ہاتھ کٹوا دیے گئے تھے۔