بے شرم رنگ گانے پر ہندوؤں کو اعتراض کیوں۔۔ رنگوں کو مذاہب سے جوڑ دیں تو پہننے کیلئے کیا بچے گا؟

image

بھارت میں ان دنوں بے شرم رنگ گانے کا چرچا ہے، اس گانے کو لے کر انتہا پسند ہندوؤں نے ایک طوفان مچا رکھا ہے، اس تنازعہ کی وجہ ہے زعفرانی رنگ کا لباس۔

زعفرانی رنگ کو بھارت میں بھگوا رنگ کہا جاتا ہے اور اس کو ہندو دھرم سے جوڑا جاتا ہے، اب اگر بے شرم گانے کی بات کریں تو ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ اس گانے میں بھگوا رنگ کو بے شرم کہا گیا ہے، بھارت کا میڈیا اس گانے کو لے کر ایسا پریشان ہے کہ لگتا ہے کہ بھارت میں باقی تمام مسائل ختم ہوگئے ہیں یا یہ گانا ہر مسئلے سے بڑا ہے۔

گانے میں دپیکا نے زعفرانی ہی نہیں بلکہ ایک درجن سے زیادہ رنگوں کے لباس پہنے ہیں، اب اگر ہندو انتہاپسندوں کا اعتراض مان لیا جائے کہ بھگوا رنگ ہندوم دھرم کی پہچان ہے تو دوسرے رنگوں کا کیا ہوگا، کیا سبز رنگ کو مسلمان اور سفید رنگ مسیحی لوگ لے لیں اور باقی رنگ دیگر مذاہب اور عقائد کے ماننے والوں کو دیدیں تو لوگوں کے پاس پہننے کیلئے کیا بچے گا؟۔

اس گانے پر اعتراض کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ دپیکا کا جھکاؤ کانگرس کی طرف رہا ہے، اس لئے ممکن ہے کہ بی جے پی کے انتہاپسند دپیکا کو شرمندہ کرنے کیلئے یہ پروپیگنڈا کررہے ہوں۔ دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ شاہ رخ کے مسلمان ہونے کی وجہ سے انتہاپسندوں کو بلاجواز تنقید کیلئے کوئی جواز چاہیے۔

یہاں بات اگر ایک رنگ کی ہے تو یہ رنگ تو بھارت کی کئی اداکارائیں پہن چکی ہیں، بھارت کی موجودہ وزیر اور سابقہ اداکارہ سمرتی ایرانی اس بھگوا رنگ کا مختصر لباس پہن کر شو میں شریک ہوچکی ہیں، کنگنا رناوت کو اس رنگ کا لباس پہنے شخص پر پاؤں رکھے دکھایا گیا ہے؟۔

بھارتی نیتا منوج تیواری بھی ایک منظر میں اسی رنگ کا لباس پہنے ہیرؤین کے ساتھ نامناسب حالت میں موجود ہیں، یہ نارنجی، اورنج یا بھگوا رنگ کو ہندوؤں سے منسوب کر بھی دیا جائے تو مسئلہ یہاں ختم نہیں ہوگا کیونکہ ہندو دھرم میں کئی بھگوان ہیں اور ہر بھگوان اور دیوی دیوتا سے الگ الگ رنگ منسوب ہے۔

اب اگر ہر رنگ کو مذہب سے جوڑ دیا جائے تو انسان کیا پہنیں گے؟۔ یہ ایک بڑا سوال ہے، جہاں تک بات مذہب کی ہے تو بھارتی فلموں میں اکشے کمار ایک یا دو بار نہیں بلکہ متعدد بار ہندو دھرم کی توہین کرچکے ہیں، اکشے کی ایک فلم میں تو مارکیٹ میں نیا بھگوان لانچ کرنے تک کے ڈائیلاگ شامل ہیں لیکن اکشے کمار ہندو ہیں اس لئے انہیں ہر طرح کی آزادی ہے اور شاہ رخ مسلمان ہے تو کیا اس لئے اس پر تنقید جائز ہے؟۔

اگر ہم شاہ رخ کی بات کریں تو شاہ رخ کے ماضی میں بھی کئی گانوں میں بھگوا رنگ کا استعمال کیا گیا اور نہایت خوبصورت انداز میں ان گانوں کو بھی فلمایا گیا دوسری طرف اکشے کمار اور روینہ ٹنڈن کے گانے ٹپ ٹپ برسا پانی میں بھی روینہ بھگوا رنگ کا نامناسب لباس پہنے ہوئے ہے، مسئلہ رنگوں کا نہیں مسئلہ ہندو انتہا پسندوں کی سوچ کا ہے جو کسی صورت مسلمانوں کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔

سلمان خان ہوں عامر خان یا شاہ رخ خان ہندو انتہا پسند مسلمان فنکاروں کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کی تاک میں رہتے ہیں، بھارت میں فلم پٹھان اور گانے بے شرم کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے لیکن دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اپنی ریلیز کے ایک ہی ہفتے میں بے شرم گانا کروڑوں بار دیکھا جاچکا ہے۔

اب ہندو انتہا پسندوں کو خود اندازہ ہوجانا چاہیے کہ عوام اب کھوکھلے نعروں یا مذہبی کارڈ سے بیوقوف بننے کو تیار نہیں ہیں۔ انتہا پسندوں کے پروپیگنڈے سے پہلے تو شائد کوئی پٹھان فلم دیکھتا یا نہ دیکھتا لیکن اب لوگوں کا تجسس بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کی یہ فلم ہندو انتہا پسندوں کے پروپیگنڈے کی وجہ سے تمام ریکارڈز توڑ جائے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow