’چاکلیٹ چباتے ہوئے ان کے منہ میں کوئی سخت چیز آگئی۔ انھوں نے سوچا کہ چاکلیٹ میں کوئی ڈرائی فروٹ ہو گا اس لیے انھوں نے اسے زور سے چبایا۔‘

انتباہ - اس تحریر میں لکھی گئی تفصیلات کچھ قارئین کے لیے پریشان کن ہوسکتی ہیں۔
سری لنکا میں چاکلیٹ سے انسانی انگلی ملنے کی خبر نے ہلچل مچا دی ہے۔ یہ واقعہ سری لنکا کے اووا صوبے کے ماہیانگانایا علاقے میں پیش آیا۔
اس سلسلے میں بی بی سی تمل نے ماہیانگانایا کے ہسپتال سے جب رابطہ کیا تو پتا چلا کہ ہسپتال کے ای سی جی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والی ایک خاتون نے ہسپتال کے کیفے ٹیریا سے چاکلیٹ خریدی تھی۔
ہیلتھ انسپیکٹر سلمان پیرس نے بی بی سی تمل کو بتایا ’انھوں نے 3 تاریخ کو مقامی طور پر تیار کی گئی چاکلیٹ خریدی۔ انھوں نے اس میں سے کچھ کھائی اور باقی چاکلیٹ کو فریج میں رکھ دیا۔ پھر ہفتہ (پانچ اگست) کو انھوں نے اسے دوبارہ کھایا۔‘
’چاکلیٹ چباتے ہوئے ان کے منہ میں کوئی سخت چیز آئی۔ انھوں نے سوچا کہ چاکلیٹ میں کوئی ڈرائی فروٹ ہو گا اس لیے انھوں نے اسے زور سے چبایا لیکن پھر انھوں نے محسوس کیا کہ یہ کچھ اور ہے۔ جب انھوں نے اسے اپنے منہ سے نکالا تو یہ انسانی انگلی تھی۔‘
اس واقعے کے بعد وہ خاتون متعلقہ سرکاری افسر کے دفتر گئیں اور شکایت جمع کروائی، جس کے بعد اس سلسلے میں کارروائی کرنے والے پبلک ہیلتھ انسپیکٹرز نے علاقے کی دکانوں سے اس کمپنی کی تمام چاکلیٹس کو ضبط کر لیا۔
اس سلسلے میں پبلک ہیلتھ انسپیکٹر نے پیر سات اگست کو ہائیکورٹ کے مجسٹریٹ کو رپورٹ پیش کی ہے۔

اس سارے معاملے پر پبلک ہیلتھ انسپیکٹر سلمان پیرس کا کہنا تھا کہ یہ جاننے کے لیے کہ چاکلیٹ میں پائی جانے والی چیز انسانی انگلی ہی ہے، اس کو سائنسی تصدیق کے لیے لیبارٹری بھیجا جائے گا۔
اس وقت ضبط شدہ چاکلیٹ ماہیانگانایا ہیلتھ آفس کے فریج میں محفوظ ہے۔ انسپیکٹر سلمان پیرس نے کہا کہ لیبارٹری کی رپورٹ کے بعد اس معاملے میں باقاعدہ مقدمہ درج کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ماہیانگانایا میں محکمہ صحت کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سہن سماراویرا نے بی بی سی تمل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کھانے کی مصنوعات میں انسانی انگلی کا ملنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ چاکلیٹ بنانے والی کمپنی کی غلطی ہے۔ عدالت کو اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘
جس دن اس چاکلیٹ میں انسانی انگلی ملنے کی خبر شائع ہوئی اس دن چاکلیٹ کمپنی کے سیلز نمائندے ماہیانگانایا ہیلتھ آفیسرکے دفتر پہنچے اور اس کے بارے میں دریافت کیا۔ بعد ازاں متعلقہ چاکلیٹ فیکٹری کے دیگر لوگ بھی اطلاع ملنے پر ہیلتھ آفیسر کے دفتر پہنچ گئے۔
پبلک ہیلتھ انسپیکٹر سلمان پیرس نے کہا ’یہ پہلا موقع ہے کہ سری لنکا میں ایسا واقعہ پیش آیا۔ اس سے پہلے کھانے میں کیڑے پائے جاتے رہے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کھانے میں انسانی اعضا پائے گئے ہیں۔ اس لیے ہم مشورہ کر رہے ہیں کہ اس سلسلے میں کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘